ہاوزنگ اسکیمات میں کروڑہا روپئے کا اسکام

سی بی ۔سی آئی ڈی تحقیقات کروانے تلنگانہ حکومت کا فیصلہ
حیدرآباد۔/27جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے مختلف سرکاری اسکیمات پر عمل آوری میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ جو مسلسل مختلف اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لے رہے ہیں انہوں نے پہلے قدم کے طور پر ہاؤزنگ اسکیمات میں بے قاعدگیوں کی سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دیا۔ اندراماں ہاؤزنگ اسکیم کے تحت بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے لہذا تلنگانہ حکومت نے 2004ء سے آج تک ہاؤزنگ اسکیم پر عمل آوری کی سی بی سی آئی ڈی جانچ کا حکم دیا ہے۔ چیف منسٹر کو پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق تلنگانہ کی تشکیل کے ساتھ ہی593 گاؤں میں اس اسکیم پر عمل آوری کی جانچ کی گئی۔ اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی کی اس جانچ میں تقریباً 235کروڑ روپئے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 2006 سے 2014ء کے درمیان 22لاکھ 40ہزار مکانات کی تعمیر کے بارے میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں عہدیداروں نے کوئی تشفی بخش جواب دیا۔ اس مدت کے دوران سابقہ حکومتوں نے تقریباً 490 عہدیدروں کے خلاف کارروائی بھی کی جو مبینہ طور پر ان بے قاعدگیوں میں ملوث تھے۔ چیف منسٹر کو پیش کردہ رپورٹ کے مطابق 36ہزار مکانات کا کوئی وجود نہیں ہے لیکن ان کا تعمیر کردہ مکانات کی فہرست میں ذکر کیا گیا ہے۔ ان مکانات کی تعمیر کے بغیر ہی انہیں ریکارڈ میں شامل کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ 2008-09کے درمیان ہاؤزنگ اسکیم پر عمل آوری میں 75فیصد بجٹ کا بیجا استعمال کیا گیا اور بھاری رقم کی لوٹ کھسوٹ کی گئی۔ چونکہ ٹی آر ایس حکومت نے غریبوں کیلئے 125گز پر مکانات کی تعمیر کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے لہذا چیف منسٹر نے گذشتہ دس برسوں کے دوران ہاؤزنگ اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیا۔ عہدیداروں نے تلنگانہ کے ضلع واری سطح پر مکانات کی تعمیر اور اس سلسلہ میں کی گئی بے قاعدگیوں پر مشتمل رپورٹ چیف منسٹر کے حوالے کی۔ عادل آباد اسمبلی حلقہ میں45ہزار، منتھنی حلقہ میں 41ہزار، کوڑنگل میں 32ہزار اور پرگی میں 30ہزار سے زائد مکانات کی تعمیر کے بغیر انہیں تعمیر شدہ مکانات کے طور پر پیش کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ دیگر اسکیمات پر عمل آوری میں کی گئی بے قاعدگیوں کی بھی رپورٹ جلد از جلد پیش کریں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر بہت جلد ریاست میں بوگس راشن کارڈز کی اجرائی کے معاملہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیں گے۔ توقع ہے کہ اندرون دو تین یوم اس سلسلہ میں احکامات جاری کئے جائیں گے۔بتایا جاتا ہے کہ بوگس راشن کارڈز کے خلاف شروع کی گئی مہم کے بعد سے اب تک تقریباً 2لاکھ کارڈز سریندر کئے گئے۔ ریاست میں 2011 مردم شماری کے مطابق 84لاکھ 20ہزار 662خاندان ہیں لیکن ایک کروڑ 47لاکھ 2ہزار 479 راشن کارڈز جاری کئے گئے۔ سرکاری اسکیمات کے فوائد مستحق افراد تک پہنچانے کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
راشن کارڈز کے سلسلہ میں تحقیقات کی تکمیل کے بعد اجرائی کے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔