ہانگ کانگ میں خواتین احتجاجیوں کی جنسی ہراسانی کی شکایت

بیجنگ۔ 5؍اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ جمہوریت حامی احتجاج نے آج ہانگ کانگ میں ایک بدنما موڑ لے لیا جب کہ خواتین احتجاجیوں نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا جو مرکز کے قبضہ کرنے کے اقدام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جس کا آج آٹھویں دن تھا۔ ایک خاتون احتجاجی نے الزام عائد کیا کہ اسے اور دوسرے جمہوریت حامی مرد احتجاجیوں پر مخالف گروپ کے افراد نے جنسی حملے کئے ہیں۔ جنوبی چین کے روزنامہ ’مارننگ پوسٹ‘ کی ویب سائیٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا گیا ہے جس میں ایک نوجوان خاتون کو زدو کوب کرتے ہوئے مخالف احتجاج گروپ کو دکھایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ جنسی ہراسانی بھی کی جارہی تھی۔ دریں اثناء جمہوریت حامی احتجاجیوں کی تحریک پر فکرمند چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا کہ اس قسم کا انقلاب برپا کرنے کی کوشش چین میں ناکام بنادی جائے گی

اور ایسا سوچنا بھی دن میں خواب دیکھنے کے مترادف ہوگا۔ روزنامہ ’پیپلز ڈیلی‘ کے بموجب مٹھی بھر افراد چین میں بھی ہانگ کانگ کی طرز کا احتجاج شروع کرنے پر غور کررہے ہیں۔ انھیں ایسی کوشش کے سنگین نتائج کے خلاف انتباہ دیا جاتا ہے۔ یہ انتباہ کمیونسٹ پارٹی آف چین کے زیر اہتمام روزنامہ میں بھی شائع کیا گیا ہے۔ دریں اثناء ہانگ کانگ کے موصولہ اطلاع کے بموجب جمہوریت حامی احتجاجیوں اور انسداد فسادات پولیس کے درمیان تازہ جھڑپوں کا آغاز ہوگیا جب کہ پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور مرچ کا اسپرے استعمال کیا۔ لاکھوں احتجاجی مظاہرین ہانگ کانگ کے مضافاتی سے ایک پُرامن جلوس حکومت کے ہیڈکوارٹرس تک لے جاتے تھے جسے منتشر کرنے کے لئے انسداد فسادات پولیس نے کارروائی کی جس کی وجہ سے ہانگ کانگ میں ایک بار پھر ماحول کشیدہ ہوگیا ہے۔ احتجاجیوں نے تاہم اس کے باوجود بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنے کا اعلان کیا ہے۔