نئی دہلی ۔ 24 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) 1987 ہاشم پورہ قتل عام مقدمہ میں استغاثہ ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا جس کے ذریعہ مجرمین کی شناخت ہوسکے۔ یہی وجہ ہے کہ 16 پولیس ارکان عملہ کو جو ملزم تھے، رہا کردیا گیا۔ دہلی کی عدالت نے یہ بات کہی۔ 21 مارچ کو سنائے گئے اس فیصلہ کی ایک نقل جو دستیاب ہوئی، اس میں عدالت نے کہا کہ ملزمین کو غیر مصدقہ ، سرسری نوعیت کے اور غلط تحقیقات کی بناء جس میں خامیاں ہوں، مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ عدالت نے 16 پی اے سی ارکان عملہ کو بری کردیا تھا، ان پر اقلیتی فرقہ کے 35 افراد کے قتل عام کا الزام تھا۔ انہوں نے اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں واقع ہاشم پورہ گاؤں سے ان تمام کو لیجاکر ہلاک کردیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج سنجے جندال نے 216 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ پہلو ہے کہ کئی بے قصور لوگ مصیبت سے دوچار ہوئے اور سرکاری ایجنسی کے ذریعہ انہیں ہلاک کیا گیا لیکن تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ ساتھ استغاثہ ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا جن سے مجرمین کی نشاندہی ہوسکے۔