وائیکوم (کیرالا) ۔30 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کیرالا کی لڑکی ہادیہ جو مبینہ لو جہاد کیس کا مرکز رہی ہے ‘ اُس کے باپ نے آج دعویٰ کیا کہ بعض لوگ اُن کی بیٹی کی تعلیم میں خلل ڈالنے کی کوششیں کررہے ہیں اور اسے بچانے کیلئے وہ عدالت سے رجوع ہوں گے ۔ کے ایم اشوکن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسے ٹاملناڈو کے ہومیو پیتھی میڈیکل کالج کو بھیجا تھا اور مقصد یہی تھا کہ وہ اپنی تعلیم کی تکمیل کرلیں لیکن اب اس معاملہ میں کسی بھی قسم کی مداخلت جرم کے مترادف ہوگی ۔ انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ ہادیہ کو گذشتہ روز ٹاملناڈو کے سیلم میں شیوراج ہومیوپیتھی میڈیکل کالج میں پریس کانفرنس منعقد کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اُن کی بیٹی کی ذہن سازی کرتے ہوئے اسے شام ( سیریا) جانے کی ترغیب دی گئی ‘ سابق فوجی اشوکن نے کہا کہ انہیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں کہ اُن کی بیٹی جو مذہب اختیار کرنا چاہے کرلے ۔ قبل ازیں ہادیہ کو قبول اسلام کے بعد ایک مسلم لڑکے سے شادی کرنے پر اس کے والدین نے اپنے گھر پر عملاً نظربند کر رکھا تھا اور اسے جبراً تبدیلی مذہب کا اعتراف کرنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔