ہادیہ شوہر سے ملاقات کی خواہاں ، سیلم آمد ، والد کا بیان

سیلم (ٹاملناڈو) ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا کی ایک خاتون جو مبینہ لو جہاد مقدمہ میں قبول اسلام کے بعد تنازعات کا مرکز بن گئی ہے، آج شام اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان ہومیوپیتھی میڈیکل کالج پہنچی جیسا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ہدایت دی گئی تھی۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے ہندو نام کے تحت اپنی تعلیم جاری رکھے گی۔ اس نے امید ظاہر کی کہ اس کے سسرالی رشتہ دار اور شوہر اس کی اجازت دے دیں گے۔ اس نے اپنے شوہر شفین جہاں سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ قبل ازیں لو جہاد کے مبینہ مقدمہ سے متعلق کیرالا کی لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کی تعلیم جاری رکھنے کیلئے سپریم کورٹ کی طرف سے معلنہ فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہاکہ وہ اپنے خاندان میں ایک دہشت گرد کی موجودگی نہیں چاہتا۔ کے ایم اشوکن نے کہاکہ اس کی بیٹی ہادیہ مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد شام جانا چاہتی تھی لیکن اس کو کسی مقصد کا علم نہیں تھا۔ اشوکن نے کہاکہ ’’ہادیہ کو شام کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔ جہاں وہ مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد جانا چاہتی تھی‘‘۔ اشوکن نے کہاکہ ’’میں اپنے خاندان میں کسی دہشت گرد کی موجودگی نہیں چاہتا‘‘۔ بین مذہبی شادی پر اس کے موقف کے بارے میں اشوکن نے کہاکہ وہ ایک مذہب اور ایک خدا پر یقین رکھتا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز 25 سالہ ہادیہ کو جو مبینہ طور پر ’لو جہاد‘ کی شکار تھی اس کے والدین کی تحویل سے آزاد کردیا تھا اور تعلیم جاری رکھنے کیلئے بھیج دیا گیا تھا جبکہ اس لڑکی نے درخواست کی تھی کہ اُسکو اپنے شوہر شفیق جہاں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے۔ اشوکن نے کہاکہ ’’مجھے افسوس ہیکہ اُس کو ان تمام ناخوشگوار حالات سے گزرنا پڑا جسکے نتیجہ میں اس کی تعلیم بھی متاثر ہوئی۔ لیکن اب مجھے خوشی ہے کہ عدالت اُس کو گھر پر بند رکھنے کے الزامات کی تردید کی اور کہاکہ وہ گھر کے اندر اور باہر پولیس کے مکمل محاصرہ میں تھی۔ اشوکن نے کہاکہ ٹاملناڈو کے علاقہ سیلم میں اس کی سکیورٹی کے بارے میں وہ خوفزدہ نہیں ہے کیونکہ اب وہ عدالت عظمیٰ کی حفاظت و نگرانی میں ہے۔ اشوکن نے کہاکہ جب کبھی ضروری ہوگا وہ اس سے ملاقات کیلئے سیلم جائے گا کیوں کہ عدالت نے اس کی اجازت دی ہے۔ اس نے کہاکہ عدالت نے بشمول شفیق جہاں کسی کو بھی ہادیہ کی سرپرستی نہیں دی ہے اور صرف قریبی خاندانی رشتہ داروں کو ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔ ہادیہ جو پیدائشی طور پر ہندو تھی اپنی شادی سے چند دن پہلے مشرف بہ اسلام ہوئی تھی۔ کیرالا ہائی کورٹ نے شفیق سے اسکے نکاح کو 29 مئی کو کالعدم کردیا تھا جسکے بعد سے وہ تقریباً چھ ماہ سے اپنے ماں باپ کی تحویل میں تھی۔ سپریم کورٹ بنچ نے سیلم میں اس کے مقامی سرپرست کی حیثیت سے نامزدگی کیلئے اپنے قریبی رشتہ دار کے نام کے بارے میں دریافت کیا تو ہادیہ نے کہاکہ اس رول میں اُس کو صرف اپنے شوہر کی ضرورت ہے۔