حیدرآباد ۔ 30 ۔ جون : ( این ایس ایس) : ریاست تلنگانہ میں ججوں اور وکلاء کے احتجاج پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تلگو دیشم ایم ایل سی اور سینئیر پارٹی قائد جی مدو کرشنما نائیڈو نے آج کہا کہ چیف منسٹر اے پی این چندرا بابو نائیڈو نے ہائی کورٹ کی تقسیم کے لیے پہلے ہی سال 2014 میں مرکز کو مکتوب تحریر کرچکے ہیں ۔ یہاں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مدوکرشنما نائیڈو نے کہا کہ اے پی تنظیم جدید قانون کے مطابق آندھرا پردیش کے شہریوں کو حیدرآباد میں دس سال تک قیام کا حق ہے ۔ اگر چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ تمام تر سہولتوں کے ساتھ علحدہ ہائی کورٹ کی مناسب عمارت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں تو کون ہائی کورٹ تقسیم کی مخالفت کرے گا ؟ انہوں نے کہا چندرا بابو نائیڈو پر ہائی کورٹ کی تقسیم کے مسئلہ کو لے کر بے بنیاد الزامات عائد کیے جارہے ہیں ۔ تلگو دیشم قائد نے کہا کہ عوامی جذبات کا استعمال کرتے ہوئے اہم موضوعات کی جانب سے رخ موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آندھرا پردیش نے سنگا پور کو اے پی ہائی کورٹ کا منصوبہ بھی دیا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا جب ریاست تقسیم ہوچکی ہے ؟ کوئی بھی مشترکہ ہائی کورٹ نہیں چاہتا ۔ مدوکرشنما نائیڈو نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کا معاملہ مرکز کے ہاتھ میں ہے ٹی ڈی پی اس تعلق سے کچھ نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وائی ایس آر سی پی برسر اقتدار تلگو دیشم پارٹی کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے اے پی کے صدر مقام امراوتی کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے ۔۔