علحدہ ریاست تلنگانہ جدوجہد میں مسلمانوں کے اہم رول کو فراموش کرنا افسوسناک
حیدرآباد 5 اپریل (سیاست نیوز)مسلم ریزرویشن فرنٹ ریاست تلنگانہ نے نو تشکیل شدہ ریاست تلنگانہ میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی زیر قیادت حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ اور تحت کی عدالتوں میںگورنمنٹ پلیڈرس و اسسٹنٹ گورنمنٹ پلیڈرس کے تقررات میں مسلم وکلاء کو نظر انداز کرنے اور صرف برائے نام نمائندگی دیئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا ۔ اس سلسلہ میں محمد افتخار الدین احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ و ریاستی صدر مسلم ریزرویش فرنٹ ریاض پاشاہ ایڈوکیٹ جنرل سکریٹری اور امیر الدین ایڈوکیٹ سکریٹری مسلم ریزرویشن فرنٹ نے اپنے بیان میں حکومت تلنگانہ کو پنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے اب تک 164 اسٹانڈنگ کونسلس کا تقرر عمل میں لایا گیا لیکن ان 164 اسٹانڈنگ کونسلس کے منجملہ صرف برائے نام ایک مسلم ایڈوکیٹ کو نمائندگی دی گئی اس کے علاوہ اسسٹنٹ گورنمنٹ بلیڈرس میں صرف دو مسلم وکلاء کو موقع دیا گیا۔ ان قائدین نے صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی و چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر کو یاد ددلایا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ جدوجہد میں تلنگانہ کے دیگر وکلاء کے ساتھ مسلم وکاء نے بھی شانہ بہ شانہ تلنگانہ جدوجہد میں سرگرم رول ادا کیا اور خود مسٹرکے چندر شیکھر راو نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ علحدہ ریاست جدوجہد میں مسلمانوں اور مسلم وکلاء نے بھی سرگرم حصہ لیا۔ان قائدین نے مزید کہا کہ تلنگانہ ریاست تشکیل کے بعد مسلمان بالخصوص مسلم وکلاء اس بات پر پر امید تھا کہ سابقہ ریاست آندھرا پردیش میںجو نا انصافیاں ہوئی تھیں اب تلنگانہ ریاست میں ہر گز نہیں ہوں گی لیکن تلنگانہ حکومت تشکیل پانے کے باوجود بھی سابق سے بھی کہیں زیادہ نا انصافیاں ہورہی ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک بات ہے ۔ مسلم ریزرویشن فرنٹ قائدین نے کہا کہ مسٹر چندرا شیکھرراو نے تعلیم اور روزگار (ملازمتوں میں) 12 فیصد تحفظات مسلمانوں کو فراہم کرنے کا وعدہ کرچکے ہیں لیکن کم از کم ہائی کورٹ اور تحت کی عدالتوں میں کئے جانے والے تقررات میں مسلم وکلاء کو عملًا نظر انداز کیا جارہا ہے لہذا ان قائدین نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو سے اس مسئلہ کا سنجیدگی سے نوٹ لینے اور ہر سطح پر یعنی نامزد عہوں پر یا تقررات میں مسلمانوں و مسلم وکلاء کو موثر نمائندگی دینے کیلئے اقدامات کرنے کا پر زور مطالبہ کیا ۔