سیول ججس کی معطلی کے فیصلے کی مذمت ۔ ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ کویتا کا بیان
حیدرآباد۔/28جون، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ کے کویتا نے ہائی کورٹ کی تقسیم کے سلسلہ میں مرکزی حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ حیدرآباد میں آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم کو 2 سال مکمل ہوچکے ہیں اس کے باوجود ہائی کورٹ کی تقسیم ابھی تک عمل میں نہیں آئی۔ تلنگانہ کے وکلاء انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور اس احتجاج میں بعض سیول ججس کی شمولیت پر ان کی معطلی افسوسناک اور سراسر ناانصافی ہے۔ کویتا نے تلنگانہ وکلاء کے احتجاج کی مکمل تائید کی اور بعض سیول ججس کی معطلی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ ہائی کورٹ کے سبب تلنگانہ کے ساتھ شدید ناانصافی ہورہی ہے۔ سیول ججس سے لیکر ہائی کورٹ کے ججس تک تقررات میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا رویہ برقرار ہے۔ انہوں نے دو سال کے بعد بھی ہائی کورٹ کی تقسیم روکنے کیلئے منظم سازش کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا کیلئے کام کرنے والے ججس منظم سازش کے تحت تلنگانہ کیلئے اپنا آپشن دے رہے ہیں تاکہ حیدرآباد میں خدمات انجام دیں اور تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی ہو۔ کویتا نے تلنگانہ کی تشکیل کے باوجود آندھرائی ججس کی برقراری کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم قائدین میں اگر ہمت ہو تو وہ ہائی کورٹ کے روبرو احتجاج منظم کریں کیونکہ وہ تلنگانہ وکلاء کے خلاف کام کررہے ہیں۔ انہوں نے ہائی کورٹ کی تقسیم کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو متحدہ طور پر کام کرنے اپیل کی۔ کویتا نے بتایا کہ جوڈیشری میں جونیر اور سینئر ججس کے بشمول 335 ججس کے عہدے ہیں جن میں آندھرا سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت ہے۔ آندھرائی ججس تلنگانہ کیلئے آپشن دیتے ہوئے یہیں پر برقرار رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مرکز اور آندھرا پردیش کی حکومتوں پر تلنگانہ کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے باوجود تلنگانہ میں آندھرا پردیش کے ججس کا کیا کام ہے۔ انہوں نے تلگودیشم قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ ملنا ساگر پراجکٹ کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے کے بجائے ہائی کورٹ کی تقسیم کیلئے ٹی آر ایس کے ساتھ ملکر ہائی کورٹ کے روبرو دھرنا منظم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب عدلیہ میں انصاف باقی نہ رہے تو پھر عوام انصاف کے حصول کیلئے کہاں جائیں گے۔ انہوں نے تمام جماعتوں کو متحدہ طور پر مرکز پر دباؤ بنانے کی اپیل کی اور کہا کہ ہر پارٹی کی جانب سے علحدہ موقف اختیار کرنے سے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کانگریس قائدین اور قائد اپوزیشن جانا ریڈی کی خاموشی پر تنقید کی اور کہا کہ اس اہم مسئلہ پر کانگریس کی خاموشی معنی خیز ہے۔ کویتا نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر نئی دہلی میں احتجاج منظم کیا جائے گا۔ انہوں نے مرکز سے کہا کہ وہ اس طرح کی صورتحال پیدا نہ کریں کہ چیف منسٹر کو دہلی میں مرکزی حکومت کے خلاف دھرنا منظم کرنا پڑے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ایک سے زائد مرتبہ وزیراعظم اور مرکزی وزراء سے اس سلسلہ میں نمائندگی کی ہے لہذا مرکز کو فوری کارروائی کرنی چاہیئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابو نائیڈو کے دباؤ کے تحت مرکزی حکومت ہائی کورٹ کی تقسیم سے گریز کررہی ہے۔