گینڈے کا غرور ٹوٹا…!

جب شام ہوگئی تو گینڈے نے کہا اچھا اب میں چلتا ہوں باقی دوست انتظار کرتے ہوں گے خرگوش نے کہا کہ ارے گینڈے بھائی آج تم یہاں میرے پاس رہ جاو، صبح چلے جانا رات کو یہاں بہت ٹھنڈی ہوا چلتی ہے یہاں سونے کا بہت مزہ آتا ہے ۔ گینڈا خرگوش کے اصرار پر رک گیا اور اس نے کہا اچھا ٹھیک ہے میں یہیں رہ جاتا ہوں لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ کوئی مجھے یہاں دیکھ کر ڈر نہ جائے اور کوئی نقصان نہ ہوجائے کیونکہ اکثر جانور مجھے دیکھ کر خوف کھا کر بھاگ جاتے ہیں اور کئی بے ہوش ہوجاتے ہیں خرگوش کو یہ سن کر بہت غصہ آیا اس نے کہا تم فکر نہ کرو میاں گینڈے یہاں کوئی نہیں آتا اور سب کوپتہ ہے کہ آج تم میرے مہمان ہو ۔ چنانچہ دونوں سونے کیلئے لیٹ گئے جب گینڈا گہری نیند سو گیا تو خرگوش اٹھا اور اپنے ساتھیوں کو بلا کر گینڈے کے گرد بہت گہرا گڑھا کھود دیا

صبح گینڈا اٹھا تو وہ خرگوش کو پاس نہ پاکر پریشان ہوا اس نے دیکھا کہ اس کے چاروں طرف بہت گہرا گڑھا ہے اور خرگوش اور دوسرے جانور گڑھے کے باہر کھڑے ہیں گینڈے نے سب کی طرف دیکھا اور خرگوش سے مخاطب ہوکر بولا ۔ خرگوش بھائی یہ سب کیا ہے ۔ خرگوش بولا ارے گینڈے بھائی تم تو بہت بہادر اور طاقتور ہو ۔ تمہارے لئے یہ گڑھا معمولی سی چیز ہے اسے پار کر کے ادھر آجاو گینڈے نے کہا اگر میں نے کوشش کی تو میں اس میں گر جاوں گا اور مجھے چوٹ آجائے گی ۔ خرگوش نے کہا کہ گینڈے بھائی تم تو اپنی بہادری کی بڑے بڑے قصے سنایا کرتے تھے یہ قصہ بھی تمہاری بہادری اور طاقت کی لسٹ میں آجائے گا ۔

گینڈے نے کہا خدا کیلئے مجھے یہاں سے نکالو میں خود یہاں سے نہیں نکل سکتا ۔ خرگوش نے کہا کہ پیارے دوست طاقت ہی سب کچھ نہیں ہوتی ہر جگہ طاقت ہی کام نہیں آتی کسی جگہ عقل بھی استعمال ہوتی ہے گینڈا خرگوش کی باتیں سن کر بہت ہی شرمندہ ہوا اور کہا خرگوش بھائی! میں بہت شرمندہ ہوں تم لوگوں سے آئندہ میں کبھی طاقت کا فخر نہیں کرو ں مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ جہاں طاقت سے کام نہیں ہوتا وہاں پیار و محبت اور عقل سے کام لیا جاتا ہے۔ میںتمہارا احسان مند ہوں کہ تم نے میری آنکھیں کھول دیں خرگوش نے کہا گینڈے بھائی مجھے خوشی ہے کہ تمہیں اپنی غلطی کا جلدی احساس ہوگیا میں تمہیں یہی سمجھانا چاہتا تھا کہ غرور بہت بری چیز ہے اور نہ ہی خدا کو پسند ہے اور یہ رہا باہر جانے کا راستہ اگر تم عقل استعمال کرتے تو آرام سے باہر آسکتے تھے ۔