واشنگٹن ۔ 28 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں آج کل موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا گراف دن بہ دن نیچے گرتا جارہا ہے۔ انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے تقریباً ایک سال کے اندر ہی ایسی ایسی ’’اصلاحات‘‘ کا نفاذ کیا ہے جس نے دنیا کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ تجربہ بہت بڑی چیز ہے۔ انہیں سیاست سے نابلد شخص تصور کیا جاتا ہے اور حالیہ دنوں میں گیلپ کے اوپنین پول میں امریکی شہریوں نے لگاتار دس سال سے سابق امریکی صدر بارک اوباما اور سابق امریکی وزیرخارجہ ہلاری کلنٹن کو سب سے زیادہ تعریف کے قابل مرد و خاتون قرار دیا۔ اوباما کو 17 فیصد اور ٹرمپ کو 14 فیصد ووٹس ملے جبکہ سابق وزیرخارجہ ہلاری کلنٹن کو سابق خاتون اول مشیل اوباما پر سبقت حاصل رہی۔ ہلاری کو 9 فیصد اور مشیل کو 7 فیصد ووٹس ملے۔ ٹرمپ جو وائیٹ ہاؤس میں اپنا ایک سال مکمل کرنے والے ہیں کو دوسرا نمبر اور تیسرے نمبر پر پوپ فرانسیس نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔ اگر ڈسمبر میں سی این این پولنگ کا تذکرہ کیا جائے تو اس میں بھی ٹرمپ کو صرف 35 فیصد امریکی شہریوں کی تائید حاصل ہوئی جبکہ سابق صدر بارک اوباما گذشتہ دس سالوں سے سرفہرست ہیں جبکہ ہلاری کو گذشتہ 16 سالوں سے امریکی شہریوں کی تائید ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گیلپ کے مطابق عام طور پر موجودہ صدر کو ہی زیادہ ووٹس ملتے ہیں لیکن اوباما واحد ایسے سابق صدر ہیں جنہیں مقبولیت کی فہرست میں سب سے پہلا مقام حاصل ہوا جبکہ ان سے قبل یہ اعزاز دوسری جنگ عظیم کے جنرل اور مابعد جنگ امریکی صدر ڈیوائیٹ آئرن ہاور کو حاصل رہا ہے۔