مرکز کی پالیسی میں اہم تبدیلی ، خانگی کمپنیوں سے ساجھیداری کی تجویز
نئی دہلی ۔ 2 سپٹمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کرتے ہوئے سرکاری اداروں تیل و قدرتی گیس کمیشن اور آئیل انڈیا کے گیس و تیل کے 69 غیرکارکرد کنوؤں کا خانگی کمپنیوں کو ہراج کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ساجھیداری کے نئے نمونہ کے تحت یہ قدم اُٹھایا گیا ہے جس میں قیمتوں اور مارکٹنگ کے بشمول کئی فراخدلانہ شرائط شامل ہیں۔ گیس اور تیل کے 69 چھوٹے اور متوسط کنوؤں کو جن کی موجودہ قیمت 70,000 کروڑ روپئے ہے ۔ یہ کنویں ایسے خانگی اداروں کو ہراج کئے جائیں گے جو ان اشیاء کی پیداوار پر حکومت کو زیادہ سے زیادہ آمدنی کی پیشکش کریں گے ۔وزیر پٹرولیم دھرمیندرا پردھان نے کہا کہ ’’متنازعہ ساجھیداری کنٹراکٹ میں یہ ایک اہم تبدیلی ہے جس کا مقصد کنٹراکٹرس کو مساویانہ حصہ دیتے ہوئے حکومت کیلئے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنا اور کم قیمت پر تیل و گیس کی سربراہی کو یقینی بنانا ہے ‘‘۔ انھوں نے کہاکہ یہ کنویں حاصل کرنے والی کمپنیوں کو مارکٹ قیمتوں پر تیل اور قدرتی گیس فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی اور کس کو بھی ان اشیاء کی فروخت پر کوئی پابندی نہیں رہے گی ۔ دھرمیندرا پردھان نے کہاکہ کابینہ نے آج اپنے اجلاس میں ان کنوؤں کے ہراج کو منظوری دی ۔ کیونکہ سرکاری اداروں نے کنوؤں کے جغرافیائی وجوہات اور نامناسب قیمت فروخت کے سبب انھیں حکومت کے حوالہ کردیا تھا ۔ آمدنی میں حصہ داری کے اس نئے طریقہ کار کے لئے پردھان نے لائسنس کی اجرائی کا آئندہ مرحلہ شروع کرنے کا اشارہ دیا ۔