گیارہ سال قبل منقطع نل کنکشن کو ایک لاکھ سے زائد کا بل

محکمہ آبرسانی کی بل وصولی کے دوران نا اہلی کا واقعہ منظر عام پر
حیدرآباد۔ 22 اگسٹ (سیاست نیوز) محکمۂ آبرسانی کی جانب سے چلائی جانے والی بل وصولی مہم کے دوران محکمہ کی نااہلی کا واقعہ منظر عام پر آیا۔ شہر میں محکمۂ آبرسانی نے خصوصی مہم کے ذریعہ بقایا جات کی وصولی کا فیصلہ کرتے ہوئے بھاری بقایا جات والوں کو نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا تھالیکن شاہ علی بنڈہ علاقہ میں ایک ایسی جائیداد کے مالک کو ایک لاکھ سے زائد ککا بل جاری کیا گیا ہے جس کا سال2005میں آبرسانی کنکشن منقطع کروادیا تھا۔ ویدک دھرما پراشیکا ہائی اسکول کی جانب سے 23اپریل 2005کو محکمۂ آبرسانی میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے آبرسانی کنکشن منقطع کر دینے کی اپیل کی گئی اور اس درخواست کے ساتھ اپریل 2005تک کے بقا یا جات کی ادائیگی کے دستاویزات بھی منسلک کردیئے گئے۔ محکمہ آبرسانی نے اس درخواست پر کاروائی تو کردی لیکن سال 2010میں داخل کردہ نئے کنکشن کی درخواست پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ کنکشن نہیں دیا گیا لیکن اس کے باوجود اس 23-5-842مکان نمبر کو محکمۂ آبرسانی کی جانب سے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک لاکھ 27ہزار 802روپئے بقایا جات ادا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جس مکان نمبرپر نل کا کنکشن موجود نہیں ہے اس پر آبرسانی بقایا جات کا ادعا نا قابل فہم ہے۔19اگسٹ کو جاری کردہ نوٹس اور آبرسانی بل میں کئے گئے ادعا کے مطابق مذکورہ جائیداد پر ایک لاکھ 15ہزار 408روپئے قدیم بقایا ہیں جبکہ فروری تا جولائی کا بقایا 7000روپئے بتایا جا رہا ہے۔محکمۂ آبرسانی کے عہدیداروں کا ادعا ہے کہ ان کے پاس دستیاب ریکارڈس کے مطابق بقایا جات طلب کئے جا رہے ہیں جبکہ شکایت کنندہ کے پاس 2005میں ادا کردہ بقایا جات اور کنکشن منقطع کرنے کیلئے دی گئی درخواست موجود ہے ۔ ٹکنالوجی کے اس دور میں اگر سرکاری محکمۂ جات کی جانب سے اس طرح کی غلطیاں انجام دی جاتی رہیں گی تو اس سے محکمہ اور حکومت دونوں کی بدنامی ہوگی اسی لئے محکمہ کے اعلی عہدیداروں کو نوٹسوں کی اجرائی میں احتیاط کرنے اور مکمل ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ہی نوٹس جاری کرنے کی ہدیت دینی چاہئے کیونکہ اگر اس طرح کی نوٹس شہریوں کو محکمہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے کی گنجائش فراہم کرتی ہے اور شہریوں کے لئے مسائل کا سبب بننے کے ساتھ محکمہ کی جانب سے چلائی جانے والی مہم پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔