حیدرآباد 22 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے تاریخی شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا گہوارہ قرار دیا اور اپنے اس عزم کا اظہار کیاکہ صدیوں قدیم روایات باہمی محبت و رواداری کی بنیاد پر حیدرآباد کو دنیا بھر کا مثالی شہر بنایا جائے گا۔ جہاں شہریوں کو مکمل امن و امان کے ساتھ صحت، تعلیم، ترقی و خوشحالی کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔
اُنھوں نے اندرون تین ماہ تلنگانہ کے مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تلنگانہ ریاست میں پہلی عیدالفطر کی تلنگانہ کے تمام مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے منعقد ہ دعوت افطار تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر رائو نے تلنگانہ کے مسلمانوں کو یقین دلاتے ہوئے کہاکہ سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے لئے جو وعدے ٹی آر ایس پارٹی نے تلنگانہ کے مسلمانوں سے کئے ہیں ان کو پورا کیاجائے گا۔ مسٹر کے چندرشیکھر رائو جو تلنگانہ کے روایتی لباس شیروانی اور رومی ٹوپی زیب تن کئے ہوئے تھے اُردو زبان میں تقریر کرتے ہوئے کہاکہ ریٹائرڈ جج کی خدمات سے استفادہ اٹھاتے ہوئے تلنگانہ حکومت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس جو تلنگانہ میںمسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظا ت فراہم کرنے کے متعلق رپورٹ تیار کریگی۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پڑوسی ریاستوں میں جملہ ستر فیصد تحفظات فراہم کئے جارہے ہیں تو تلنگانہ میں پچاس فیصد سے زیادہ تحفظات کیوں نہیں دئے جاسکتے ۔
مسٹر کے چندرشیکھر ائو نے تمام شعبہ حیات میںمسلمانوں کے ساتھ مکمل انصاف کا بھی اس موقع پر وعدہ کیا اور کہاکہ مسلمانوں کو دیگر طبقات کے ساتھ ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا تلنگانہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلی ریاست تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر رائو ریاست انتظامیہ کے اعلی حکام سے پانچ دن قبل ہوئی میٹنگ کا بھی اس موقع پر تذکرہ کیا اور کہاکہ وائس چانسلر ز کے تقررات کے متعلق منعقدہ اس اجلاس میںمسلمانوں کی حصہ داری کے متعلق بھی سنجیدگی کیساتھ تبادلہ خیال کیاگیا۔ انہوں نے علامہ اقبال کاشعر اس موقع پر سناتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ وہ فانوس ہے جس کی حفاظت خدا کرے گا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ لاکھ مخالفتوں اور سازشوں کے باوجود تلنگانہ ریاست کی تشکیل عمل میں ائی انہوں نے تلنگانہ تحریک کی کامیابی میں مسلمانوں کے تعاون کو ناقابلِ فرامو ش قراردیتے ہوئے اس بات کی امید ظاہر کی کہ تلنگانہ کی ترقی میںبھی ریاست تلنگانہ کے مسلمان حکومت کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے تلنگانہ کے مسلمانوں کو عید کی پیش گی مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ بارہ سالوں سے علیحدہ تلنگانہ میںرمضان کا اہتمام کرنے امید کے ساتھ ہم نے اپنی جدوجہد کو جاری رکھا تھا اسی طرح سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے لئے ہم سنجیدہ جدوجہد کریں گے۔ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے بھی اس موقع پر خطاب کے ذریعہ سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل میںوزیر اعلی مسٹر کے چندرشیکھر رائو کی کاوشوںکی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میںتمام طبقات کے ساتھ مسلمانوں کی ترقی یقینی ہے
انہوں نے مزیدکہاکہ تلنگانہ حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی وزیراعلی مسٹر کے چندرشیکھر رائو نے مساجدکی اہک پاشی اور داغ دوزی کے لئے جو رقومات کی اجرائی عمل میںائی سابق میںاس کی نظیر نہیںملتی۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت ہر محاذ پر مسلمانوں کی ترقی کی پابند ہے۔ انہوں نے تمام مہمانوں کا اس موقع پر استقبال کیا اور نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے موقع پر انے والے پہلی رمضان میںریاست کی ترقی خوشحالی امن اورفرقہ وارانہ ہم اہنگی کے لئے نیک تمنائو ں کا اظہار بھی کیا۔ قونصلیٹ جنرل ایران حسن نورایان‘ ریاستی وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی کے علاوہ کابینی وزیر پدما رائو گوڑ ‘ مہیندر ریڈی ‘رکن اسمبلی محبو ب نگر سرینواس گوڑ‘ مئیرماجد حسین‘ رکن اسمبلی بودھن محمد شکیل عامر‘ جناب محبو ب عالم خان ‘رکن قانون ساز کونسل الحاج محمد سلیم بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔
علماء مشائخین اور دانشواروں کی کثیر تعداد نے بھی اس دعوت افطار میںشرکت کی جن میں نیو زایڈیٹر روزنامہ سیاست عامر علی خان‘مولانا قبول پاشاہ شطاری‘ امام مسجدمولانا محمد عثمان نقشبندی‘مولانامرتضیٰ پاشاہ‘مولانا قاضی عظمت اللہ‘ مولانا غلام مرتضی صمدانی علی قادری‘ مولانا طارق قادری‘ مولانا قطب قادری‘چیرمن تلنگانہ قانون ساز کونسل سوامی گوڑ‘ صدرنشین ریاستی اقلیتی کمیشن عابد رسول خان‘ ڈی جی پی انوراگ شرما‘ کمشنر مہیندر ریڈی‘ مسٹر اے کے گوئل‘ صوفی سلطان قادری‘ مولانا حامد محمد خان‘ ملک معتصم خان‘ شہبازعلی خان‘ حیات حسین حبیب کے علاوہ دیگر قابلِ ذکر ہیں۔ میرعنایت علی باقری‘ ابو بکر یوسفی‘ منور خان‘ اعظم علی خرم ‘ عبدالمقیت چندہ‘ شیخ صالح کے علاوہ ٹی آر ایس کے دیگر قائدین انتظامات کا جائزہ لیا۔ افطار سے قبل وزیر اعلی مسٹر کے چندرشیکھر رائو نے انتظامات کا جائزہ لیا اور عہدیداروں کو روزداروں کا خاص خیال رکھنے کی بھی ہدایت دی۔