گھمنڈی کا سر ہمیشہ نیچا…!

کسی گاؤں میں امجد نامی ایک گھمنڈی لڑکا رہتا تھا۔ دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھا ۔
اپنے دوستوں سے سیدھے منہ بات تک نہیں کرتا تھا ۔ کپڑے قیمتی پہن کر آتا تھا جب دوسرے لڑکے اسے اپنے ساتھ کھیلنے یا کھانے کیلئے کہتے تو صاف کہہ دیتا کہ مجھے تم جیسے دوست پسند نہیں ۔ وہ ایسے ہی اپنے گھمنڈ میں چور تھا ‘ تب سالانہ امتحانات آگئے تمام لڑکے امتحانات کی تیاری میں مصروف ہوگئے اور زیادہ سے زیادہ نمبرات حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔ گھمنڈی لڑکے کو اس بات کی پوری امید تھی کہ اسکی شان و شوکت کو دیکھتے ہوئے اس کے اساتذہ اس سے بہتر سلوک کریں گے اور نقل مارنے کی مکمل اجازت دیں گے ۔ اس نے امتحان کی تیاری سے گریز کیا ‘ اب امتحانات شروع ہوگئے دوسرے ساتھی لڑکوں نے پرچہ سوالات حل کرنے شروع کئے لیکن گھمنڈی لڑکا نقل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا ۔ جب ممتحن نے اسے پکڑا تو اس نے غیر ضروری رعب ڈالنے کی کوشش کی ‘ نتیجہ قریب تھا دوسرے بچے خوش ہورہے تھے جب نتیجہ آیا تو امجد ناکام ہوچکا تھا ‘ اسے اس کے گھمنڈ کی سزا مل چکی تھی ۔ بچو ‘ گھمنڈی کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے ۔