ملک کو مذہبی خطوط پر منقسم کرنے اور کشیدگی پیدا کرنے ہندوتوا طاقتیں سرگرم، بی جے پی اور کانگریس میں میاچ فکسنگ
پوڈوچیری 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوتوا طاقتوں پر گھر واپسی کے نام پر مسلمانوں میں دہشت پھیلانے اور مسلم دشمنی کی مہم چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سی پی آئی نے آج کہاکہ ہندوتوا طاقتوں کی ہر کوشش کے پیچھے ملک کو مذہبی خطوط پر منقسم کرنا ہے تاکہ ہندوستان کے مسلمان بدامنی اور کشیدگی کی آگ میں جھلس کر خوف کا شکار ہوجائیں۔ سی پی آئی نے سنگھ پریوار کو نریندر مودی حکومت کی اسیر ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یہ گروپ اپنے پسندیدہ کارپوریٹس کو خوش کرنے کے لئے قومی مفادات کو داؤ پر لگارہا ہے۔ نئی معاشی فراخدلانہ معاشی پالیسیوں کو روبہ عمل لانے کے نام پر معاشی تباہی کے لئے بی جے پی اور کانگریس میں میاچ فکسنگ ہوگئی ہے۔ تبدیلی مذہب کے ذریعہ ہندوستان کے پرامن ماحول کو مکدر کرنے کی سازش ناقابل قبول ہے۔ سی پی آئی جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی نے پارٹی کی سالانہ کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ ہندوستانی معاشرہ کو بدامنی کی آگ میں ڈھکیل دیں۔ گرجا گھروں پر حملے کئے جارہے ہیں
اور انھیں تباہ کیا جارہا ہے۔ ثقافتی دہشت گردی کو ہوا دے کر سنگھ پریوار اپنے منصوبوں پر عمل کررہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سائنسدانوں، مذہبی قائدین اور فن کاروں و مصنفین پر حملے بڑھتے جارہے ہیں اور دیگر قومی تحریکوں کو اہم قائدین کے امیج وقار کو ٹھیس پہونچائی جارہی ہے۔ ان کی جگہ نتھورام گوڈسے کی جئے جئے کی جارہی ہے۔ ایسے واقعات سے ہندوستان میں عدم رواداری اور نفرت کی مہم میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ نریندر مودی حکومت ہندوستانی کارپوریٹس کو رعایتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔ سدھاکر ریڈی نے مزید کہاکہ ملک کے امیر ترین افراد کی مکمل آمدنی پر انکم ٹیکس کو 5 فیصد گھٹایا گیا۔ لیبر قوانین کو سخت کرتے ہوئے صنعت کاروں کی ضرورت کے مطابق انھیں موافق آجر بنایا گیا ہے۔ حصول اراضی اور بازآبادکاری قانون میں پہلی ترمیم آرڈیننس کے ذریعہ کی گئی اور راجیہ سبھا میں بھی اس کو منظور کرانے کی کوشش ہورہی ہے۔ انشورنس ترمیمی قانون میں دوبارہ ترمیم کی جاکر بیرونی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 49 فیصد کی اجازت دی گئی ہے اس طرح بی جے پی حکومت نے کانگریس کی پالیسی کی حمایت کردی۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ نیو لبرل معاشی پالیسیوں جیسے انشورنس ترمیمی بل کو روبہ عمل لانے کے لئے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان میاچ فکسنگ ہوگئی ہے۔ سی پی آئی جنرل سکریٹری نے احساس ظاہر کیاکہ گزشتہ سال کے لوک سبھا انتخابات نے بڑے پیمانہ پر فرقہ پرست موافق کارپوریٹ پارٹی بی جے پی کے ہاتھ مضبوط کئے ہیں۔ یہ صرف اقتدار کی منتقلی نہیں بلکہ کانگریس کی پالیسیوں کو بھی منتقل کردیا گیا ہے۔ اب راست سنگھ پریوار کی نگرانی میں سیاسی تنظیم کی حیثیت سے بی جے پی کام کررہی ہے۔ دہلی کے اسمبلی انتخابات میں عوام نے بی جے پی کی فرقہ پرستانہ پالیسیوں کو مسترد کردیا۔ اس سے سنگھ پریوار کے غرور اور اعتماد کو زبردست ٹھیس پہونچی۔ لیکن اس گروپ نے اچھا سبق حاصل کرنے کے بجائے مزید ہٹ دھرمی کے ساتھ ملک میں فرقہ وارانہ خطوط میں پھوٹ ڈالنے کی سرگرمی شروع کردی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی کارکردگی کو آمریت پسندانہ اور خود سری کے مترادف قرار دیتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ دہلی کے انتخابات نے مودی کی شخصیت کے غبارہ سے ہوا خارج کردی ہے۔