گھر واپسی پر وگراموں سے ملک کی بدنامی

نئی دہلی۔ /2جنوری، ( فیکس ) شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مولانا مفتی محمد مکرم احمد نے آج نماز جمعہ سے قبل خطاب میں کہا کہ عید میلادالنبیؐ درحقیقت جشن انسانیت ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم محسن انسانیت ہیں اور ان کی تعلیمات تمام انسانوں کیلئے ہیں، وہ سراپا رحمت بن کر تشریف لائے۔ 25سال کی عمر مبارک میں آپؐ نے مکہ میں امن کمیٹی بناکر تمام قبائل کو متحد کرکے امن کا علم بلند فرمایا اور بلا امتیاز مذہب و قبیلہ آپؐ نے سب سے محبت کی اسی لئے دنیا میں اسلام کو فروغ ملا۔ جنوبی ایشیاء میں کچھ لوگ ظلم و تشدد کا سہارا لے کر اپنی تحریکوں کو چلانا چاہتے ہیں، وہ مذہب اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔ ہمیں سیرت طیبہ اور تعلیمات اسلام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہی مسجد فتح پوری میں جلسہ عید میلادالنبیؐ بروز ہفتہ 3 جنوری بعد نماز عشاء منعقد ہوگا جس میں علماء کرام بیان کریں گے۔ شعراء منظوم نعتیہ کلام پیش کریں گے۔12ربیع الاول کو صبح نشر ہوگا۔ شاہی امام نے کہا کہ ہندوستان میں فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں سے ملک بدنام ہورہا ہے اور امریکہ کے تھنک ٹینک گروپ نے اپنی ویب سائٹ ’ ٹیررزم ڈاٹ کام ‘ میں آر ایس ایس کو بھی دہشت گرد تنظیموں میں شامل کرلیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آج گھر واپسی پروگراموں سے ملک کو بدنامی کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم ترقی کے لئے اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کوشاں ہیں لیکن دھرمانترن تحریک سے ان کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک ریموٹ سے چلے گا یا وہ خود چلائیں گے۔ گجرات کے سورت میں بلاک ڈرل شو میں دہشت گردی کو جس طرح سے مسلم مذہب سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے اس سے بھی بین الاقوامی طور پر ملک بدنام ہوا ہے۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور مذہب اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہندوستان میں دہشت گردی کو مسلمانوں سے یو پی اے حکومت کے دوران زبردستی جوڑا گیا ہے۔

مسلمان ہندوستان میںامن سے رہنا چاہتے ہیں اور وہ ملک کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم کو ان کے لئے سوچنا چاہیئے تاکہ انہیں انصاف مل سکے اور اردو زبان کے فروغ کیلئے حکومت کو نمایاں طور پر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے بین الاقوامی معاہدہ پر دستخط کرکے عالمی فوجی عدالت سے منسلک ہونے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے اسرائیل اور امریکہ چراغ پا کیوں ہیں؟۔ کئی دہائیوں سے اسرائیل تشدد میں ملوث ہے اور بے قصور فلسطینیوں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے جسے امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے تو آخر فلسطین کیا کرے؟ یو این او کو فلسطین کی حمایت میں آگے آنا چاہیئے تاکہ فلسطین پر جارحیت روکی جاسکے۔