لکھنو ۔ 25 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) گھر واپسی پروگرام پر جاریہ تنازعہ کے پیش نظر بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر کلراج مصرا نے آج کہا ہے کہ مخالف تبدیلی مذہب قانون کی ضرورت ہے اور ہر ایک پارٹی کو اس کی تائید کرنی چاہئے ۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہم روز اول سے ہی یہ کہتے آرہے ہے کہ تبدیلی مذہب کی روک تھام کیلئے ایک قانون مدون کیا جائے اور ہر ایک پارٹی اس کی تائید کرنے میرے خیال میں اس معاملہ پر ایک قانون نافذ کیا جانا چاہئے ۔کلراج مصرا نے کہا کہ وہ اس طرح کے قانون کی پرزور حامی ہیں۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ وشوا ہندو پریشد کے گھر واپسی پروگرام سے بی جے پی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
کشمیر کے علحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی کے فیصلہ سے حلیف جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ اختلافات پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی کسی بھی نوعیت کی قوم دشمن سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے پارٹی وقتاً فوقتاً خبردار (وارننگ) کرتے رہے گی اور میرا یہ تاثر ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اس خصوصی میں قطعی فیصلہ کرسکتے ہیں۔ سینئر بی جے پی لیڈر نے یہ اعتراف کیا کہ جموں و کشمیر میں اگرچیکہ مخلوعہ حکومت تشکیل دی گئی تھیں۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بی جے پی میں نظریاتی اختلافات پائے جاتے ہیں اور پاٹی کی قومی قیادت صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرے گی لیکن قوم دشمن سرگرمیوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔ انہوںن ے بتایا کہ اگر تفرقہ پرست طاقتوں کی حوصلہ افزائی کی گئی تو بی جے پی کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کرے گی ۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ نے ان حالات پر جموں و کشمیر حکومت سے ایک رپورٹ طلب کی ہے کہ سلامتی عامہ ایکٹ کے تحت محروس علحدگی پسند لیڈر کو رہا کیا گیا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ فی الحال مسرت عالم کی رہائی کیلئے حالات متقاضی نہیں جس کے باعث ریاست میں بدامنی پھیل سکتی ہے۔ ان حالات میں ہمیں مزید چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں 2010 ء کے احتجاج کی مسرت عالم نے قیادت کی تھی جس پر انہیں پبلک سیکوریٹی ایکٹ کے تحت محروس کردیا گیا تھا اور جو کہ قومی سلامتی ایکٹ کی طرح ریاستی قانون پر باور کیا جاتا ہے کہ مسرت علام ، حریت لیڈر گیلانی کے بااعتماد رفیق ہیں۔