گھریلو اشیاء اور دیگر ساز و سامان جی ایس ٹی کیساتھ مہنگے

زمرہ 28 فیصد جی ایس ٹی کے تحت آنے والی چیزوں کے دام بڑھ گئے۔ مختلف کمپنیوں کے عہدیداروں کا بیان

نئی دہلی ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) گھریلو اشیاء کی خریداری کا منصوبہ رکھنے والے لوگوں کو آج سے کچھ زائد رقم خرچ کرنا پڑے گا کیوں کہ جی ایس ٹی کے تحت نئے ٹیکس سسٹم میں زیادہ تر ظروف اور دیگر ساز و سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسی اشیاء کی قیمتوں میں تہواروں سے قبل مزید اضافہ ہوجائے گا کیوں کہ انڈسٹری اپنے خام مال اور دیگر اجزاء کا اسٹاک ختم ہونے پر نئے مال کی خریداری پر آنے والی لاگت کی اساس پر قیمتوں پر نظرثانی کریں گے۔ گودریج اپلائنسیس بزنس ہیڈ اینڈ ایکزیکٹیو وائس پریسڈنٹ کمل نندی نے کہاکہ ہمارے شعبہ کے لئے خالص ٹیکس بڑھ جائے گا۔ مجموعی شرح ٹیکس تقریباً 25-27 فیصد ہے اور یہ بڑھ کر 28 فیصد ہوجائے گی۔ لہذا فوری طور پر صارف پر عائد ہونے والی قیمت جو مارکٹ میں موجودہ طور پر رائج ہے، اگر برانڈ کے مالکین اور ڈیلرس یہی مارجن برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو پھر اِس قیمت میں اضافہ ہوجائے گا۔ ویڈیوکان سی او او سی ایم سنگھ نے اِسی طرح کی رائے ظاہر کی ہے۔ اگرچہ ٹریڈ پارٹنرس اور ڈیلرس نے 50 فیصد تک ڈسکاؤنٹ دیتے ہوئے اپنے اسٹاک ختم کرلئے ہیں لیکن تیار کنندگان کے پاس ہنوز گوداموں میں خام مال پڑا ہے اور اُنھیں اِس سے استفادہ کے لئے دو تا تین ماہ لگیں گے

جس کے بعد ہی وہ ماقبل جی ایس ٹی سطح کے بزنس پر آئیں گے۔ سی ایم سنگھ نے کہاکہ جیسے ہی ہمیں نئے خام مال کی خریداری سے فائدہ ہونے لگے ہم جی ایس ٹی سے پہلے کے دنوں کی سطح پر قیمتوں کا تعین کرپائیں گے۔ کمپنیاں اپنی قیمتوں کی فہرست پر نظرثانی کررہی ہے اور دوشنبہ سے ڈیلرس جی ایس ٹی قیمتوں کی اساس پر اپنا اسٹاک جمع کرنا شروع کریں گے۔ تہوار کا سیزن دسہرہ سے شروع ہوتا ہے اور دیوالی تک چلتا ہے اور اِس مدت کے دوران گھریلو اشیاء اور دیگر ساز و سامان 35 فیصد تک زیادہ فروخت ہوتا ہے۔ کمل نندی نے کہاکہ پیر یا منگل تک ہمیں تمام برانڈس کی قیمتوں کا پتہ چل جائے گا اور تب بزنس حقیقی معنوں میں شروع ہوگا۔ تاہم بعض کمپنیاں جیسے پیناسونک نے اِس ضمن میں آئندہ ہفتے ہی فیصلہ کرنے کا طے کیا ہے۔ کمل نندی کے مطابق مختلف چیزوں کے تیار کنندگان کو ابتدائی دنوں میں فروخت میں اضافہ ہونے کی توقع نہیں ہے۔ یہ معاملہ بتدریج آگے بڑھے گا۔

جی ایس ٹی کے بعد بھی کپڑوں پر ڈسکاؤنٹ جاری
اِس دوران دارالحکومت نئی دہلی میں کپڑوں کے اسٹورس نے پُرکشش اسکیمات جاری رکھی ہیں لیکن اِس کے باوجود اُنھیں خریداروں کا پرجوش ردعمل حاصل نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ خریداروں نے دیکھا ہے کہ جی ایس ٹی کے سبب زیادہ تر برانڈس مہنگے ہوگئے ہیں اور کئی معاملوں میں آفرس میں ٹیکس شامل نہیں ہوتے۔ مختلف اسٹورس کے عہدیداروں کے مطابق ’دو خریدیئے دو مفت پایئے‘ جیسی پیشکشیں بدستور جاری ہیںلیکن صارفین کو اضافی ٹیکس ادا کرنے پڑیں گے۔ بعض اسٹورس 50 فیصد چھوٹ کا آفر دے رہے ہیں۔