گٹکھے پر امتناع کے باوجود دونوں شہروں میں کھلے عام فروخت

حیدرآباد ۔ 3 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : گٹکھے پر امتناع کے باوجود شہر میں جاری گٹکھے کی کھلی فروخت کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی ضرورت ہے ۔ حکومت نے نوجوانوں کو بری عادتوں سے محفوظ رکھنے کے علاوہ صحت عامہ کو بہتر بنانے کے اقدامات کے پیش نظر گٹکھے پر مکمل امتناع تو عائد کردیا ہے لیکن اس امتناع کا اثر کس حد تک تاجرین پر پڑا ہے اس کا اندازہ شہر کے پان کے ڈبوں سے لگایا جاسکتا ہے جہاں اب بھی گٹکھا کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے اور محکمہ پولیس جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں کے انسداد کے اقدامات کرے اس کے ہی کچھ اہلکار گٹکھا استعمال کرتے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں گٹکھے کی کھلی عام فروخت سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ فروخت پر عائد پابندی کو قابل عمل بنانے اور نافذ کرنے کے اقدامات کے لیے کوئی ایجنسی موجود نہیں ہے یا پھر ان ایجنسیوں کو بھی گٹکھا فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ شہر کے نواحی علاقوں میں گٹکھا سازی کی صنعتیں غیر قانونی طور پر چلائی جارہی ہیں اور اس بات سے خود محکمہ جاتی عہدیدار واقف ہیں لیکن کوئی محکمہ اس نقصان دہ تجارت کے خلاف مہم کے آغاز کے متعلق سنجیدہ نہیں ہے ۔

ریاست تلنگانہ میں تمباکو کے استعمال میں تخفیف اور منشیات کے تدارک کے لیے کئی اقدامات کے اعلانات کئے جارہے ہیں ۔ لیکن حکومت صرف گٹکھا پر عائد امتناع کو قابل عمل بنانے میں ناکام ہورہی ہے ۔ گٹکھے کی لعنت کا شکار نوجوانوں کے والدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس زہر کو بازاروں میں کھلے عام فروخت ہونے سے روکنے کے اقدامات کریں ۔ چونکہ سرکاری طور پر فروخت پر امتناع تو عائد کردیا گیا ہے لیکن اسے قابل عمل بنانے کے اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں ۔ بلکہ اب تو گٹکھا کے نام پر کچے تمباکو اور چھالیہ کی علحدہ فروخت نے صورتحال کو مزید ابتر بنادیا ہے اور اب جس شکل میں گٹکھا فروخت کیا جارہا ہے وہ مزید خطرناک ہے اور ہر کوئی اس بات سے واقف ہے کہ ہر نشہ آور شئے نقصان دہ ہے لیکن اس کے باوجود نوجوانوں میں گٹکھے کے استعمال کا جو رجحان فروغ پا رہا ہے وہ ان کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ اسی لیے حکومت کے ساتھ والدین کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی کونسلنگ کے ذریعہ اس لعنت سے انہیں محفوظ رکھیں۔۔