شہر اور نواحی علاقوں میں کالا بازاری، سختی پر مکمل امتناع ممکن
حیدرآباد۔ 4جون(سیاست نیوز) محکمہ پولیس کی جانب سے گٹکھا پر عائد پابندی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے چلائی جانے والی مہم انتہائی قابل ستائش ہے لیکن اس مہم کو صحیح انداز میں چلائے جانے کی صورت میں اس کے مزید بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے شہر کے پان شاپس پر گٹکھا کی فروخت کو روکنے کیلئے دھاوے ڈالے جا رہے ہیں اور ان دھاؤوںمیں حاصل ہونے والے گٹکھے کو ضبط کرتے ہوئے پان شاپ کے مالکین کو بھاری جرمانہ عائد کیا جانے لگا ہے لیکن پولیس کے اس عمل سے گٹکھے کی فروخت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ گٹکھا کی قیمت میں بھاری اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ پرانے شہر میں چلائی جانے والی اس مہم کے مثبت اثرات تو برآمد ہو رہے ہیں لیکن اب بھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ گٹکھا بازار میں دستیاب نہیں ہے۔ گٹکھا کے مضر اثرات کے سبب حکومت نے سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے اس پر مکمل پابندی عائد کردی ہے لیکن اس کے باوجود مختلف طریقوں اور ناموں سے یہ گٹکھا فروخت کیا جارہا ہے لیکن گذشتہ ماہ کے اوائل سے گٹکھے کی فروخت کے خلاف مہم میں شدت پیدا کردی گئی جس کے نتیجہ میں شہر کے بیشتر پان شاپس سے گٹکھے غائب ہوتے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بعض مخصوص پان شاپس جو عہدیداروں کا خصوصی خیال رکھتے ہیں وہ بھاری قیمتوں میں گٹکھے کی فروخت انجام دے رہے ہیں لیکن 70فیصد سے زائد پان شاپس سے گٹکھا غائب ہو چکا ہے لیکن جہاں فروخت کیا جا رہاہے وہاں اس کی قیمت دوگنی ہو چکی ہے۔پان شاپس مالکین اور غریب تاجرین کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ پولیس و اکسائز کی جانب سے گٹکھے کی فروخت پر سختی کے بجائے گٹکھا سازی کی صنعتوں کو نشانہ بنایا جائے تو گٹکھے کی فروخت مکمل بند ہو جائے گی لیکن گٹکھا ساز صنعتیں شہر اور شہر کے نواحی علاقوں میں باضابطہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان سرگرمیوں سے اعلی عہدیدار بھی واقف ہیں لیکن ان کی خاموشی کے سبب یہ کاروبار کالا بازاری کے سبب اور تیز ہوتا جا رہا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ بندلہ گوڑہ‘ غوث نگر ‘ اسمعیل نگر کے علاوہ اطراف کے علاقوں میں گٹکھا سازی انجام دی جا رہی ہے اوران مقامات سے ہی سربراہی عمل میں لائی جا رہی ہے لیکن اس پر محکمہ پولیس کی جانب سے کوئی سختی نہیں کی جا رہی ہے بلکہ معمولی دکانداروں اور پان شاپس مالکین کو ہراساں کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ محکمہ پولیس کی جانب سے گٹکھا کی فروخت کو روکنے اور گٹکھے کی فروخت پر عائد پابندی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ دونوں شہروں میں جاری اس مہم کے منفی اثرات پان شاپس اور گٹکھا استعمال کرنے والوں پر پڑ رہے ہیں کیونکہ پولیس کے دھاؤوں کے نام پر دوگنی قیمت پر گٹکھا فروخت کیا جانے لگا ہے۔ گٹکھا سازی کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ شہر کے نواحی علاقو ںمیں تیار کرتے ہوئے گٹکھا شہر میں لایا جا رہاہے اور گنجان آبادی والے علاقوں میں موجود مکانات کو صنعت کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے جس کے سبب محکمہ اکسائز کی رسائی ان تک نہیں ہو پا رہی ہے جبکہ محکمہ پولیس کو ان کے مخبروں کے ذریعہ مکمل اطلاعات حاصل ہیں لیکن محکمہ پولیس کی جانب سے گٹکھا سازی میں مصروف صنعتوں کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔