گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ میں وقف بورڈ کو دشواریاں

ریونیو اور پولیس کا عدم تعاون، شاہنواز قاسم کی مداخلت کے بعد ایف آئی آر درج
حیدرآباد ۔ 4 ۔جون (سیاست نیوز) تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے لیکن اس کے محکمہ جات کے عدم تعاون کے رویہ میں وقف بورڈ کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ محکمہ جات، پولیس اور ریونیو کا تعاون حاصل رہے لیکن گٹلہ بیگم پیٹ کی 90 ایکر قیمتی اراضی کے سلسلہ میں دونوں محکمہ جات میں مبینہ طور پر غیر مجاز قابضین کے حق میں خاموشی اختیار کرلی ۔ وقف بورڈ سے بارہا نمائندگیوں کے باوجود دونوں محکمہ جات غیر قانونی تعمیرات روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ گٹلہ بیگم پیٹ کی اراضی پر غیر مجاز تعمیرات کو روکنے وقف بورڈ کی جانب سے کی گئی شکایت پر پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے تساہل کا مظاہرہ کیا۔ آخر کار بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر شاہنواز قاسم آئی پی ایس کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا پڑا جس کے بعد متعلقہ پولیس نے بادل ناخواستہ ایف آئی آر درج کردیا۔ واضح رہے کہ سروے نمبر 1 تا 9 کے تحت مسجد عالمگیر عیدگاہ اور قبرستان کے تحت 90 ایکر اراضی موجود ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں نے غیر مجاز تعمیرات کے خلاف اس سے قبل بھی پولیس میں شکایت کی تھی ۔ ریونیو حکام سے خواہش کی گئی کہ وہ سروے کرتے ہوئے وقف اراضی کا تحفظ کرے۔ وقف بورڈ میں غیر مجاز تعمیرات کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ عدالت میں مقدمہ ایک طرف زیر دوران ہے تو دوسری طرف غیر مجاز قابضین نے تعمیراتی سرگرمیوں کو مزید تیز کردیا ہے جس کے نتیجہ میں وقف بورڈ کو دوسرا ایف آئی آر درج کرانا پڑا۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر شاہنواز قاسم کی خصوصی دلچسپی کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔ صدرنشین نے لیگل ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست داخل کریں جس کے ساتھ پولیس ایف آئی آر کو منسلک کیا جائے۔ واضح رہے کہ ہائیکورٹ کی ہدایت پر وقف بورڈ نے تمام قابضین کے دعوؤں کی سماعت کی اور ان کے دستاویزات کو مسترد کرتے ہوئے نیا گزٹ نوٹفکیشن جاری کیا۔ غیر مجاز قابضین نے گزٹ نوٹفکیشن کو چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے حکم التواء کی درخواست کی لیکن عدالت نے حکم التواء سے انکار کیا اور وقف بورڈ کے موقف کی تائید کی ۔ جن اہم اداروں کے خلاف پولیس میں شکایت کی گئی ہے ، ان میں پلوی کنسٹرکشن ، کے ایس این مورتی ، ڈاکٹر سوما چندر شیکھر راجو اور دوسرے شامل ہیں۔ آئی پی سی کی دفعات 447 اور 427 کے تحت مادھا پور پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے پولیس ایف آئی آر اور ہائی کورٹ میں مقدمہ کے باوجود غیر مجاز قابضین کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ مسجد کے اطراف و اکناف کے علاقہ میں تعمیراتی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے اپنے قبضے مستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ پولیس اور ریونیو حکام تماش بین کا رول ادا کر رہے ہیں۔ مقامی افراد نے شکایت کی ہے کہ پولیس اور ریونیو حکام کی ملی بھگت سے تعمیری سرگرمیاں جاری ہیں۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر چونکہ سینئر پولیس عہدیدار ہیں، انہوں نے اس سلسلہ میں متعلقہ پولیس عہدیداروں سے بات چیت کی۔