گٹلہ بیگم پیٹ کی اراضی کا تحفظ اور اسلامک سنٹر کی تعمیر

حیدرآباد 6 جنوری (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ جناب محمود علی نے آج گٹلہ بیگم پیٹ میں تاریخی مسجد عالمگیر کی تعمیر جدید کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے تیقن دیا کہ حکومت مسجد کے ساتھ نئی دہلی کی طرز پر اسلامک سنٹر کی تعمیر کو یقینی بنائے گی جہاں اقلیتوں کیلئے تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں کو روبہ عمل لایا جاسکے ۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے جناب محمود علی نے کہا کہ اسلامک سنٹر کی تعمیر کے علاوہ اطراف کی اوقافی اراضی کا مکمل تحفظ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور بالخصوص چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی ترقی کے معاملے میں سنجیدہ ہیں ۔ سابقہ آندھرائی حکمرانوں نے نہ صرف اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کی حوصلہ افزائی کی بلکہ اقلیتوں کو ترقی سے محروم رکھا ۔ چندرا شیکھر راؤ مسلمانوں کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گٹلہ بیگم پیٹ میں مسجد عالمگیر کی اراضی مرکزی مقام پر موجود ہے لہذا یہاں عالیشان مسجد کی تعمیر سے اس مسجد کا شمار حیدرآباد کی عالیشان مساجد میں ہوگا ۔ جناب محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد عوام خود کو باعزت محسوس کررہے ہیں۔ تلنگانہ جدوجہد کے دوران آندھرائی طاقتوں نے کہا تھا کہ تلنگانہ ریاست کو کامیابی کے ساتھ چلایا نہیں جاسکتا ۔ لیکن ٹی آر ایس حکومت نے اس استدلال کو غلط ثابت کردکھایا ہے ۔ چیف منسٹر چندرا شیکھر راؤ بارہا کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالی کے پاس دیر ہے اندھیر نہیں ۔ اللہ کے فضل و کرم سے تلنگانہ عوام کو انصاف مل چکا ہے۔ جناب محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں تمام اوقافی جائیدادوں اور اراضیات کے تحفظ کے معاملہ میں حکومت سنجیدہ ہے اور گٹلہ بیگم پیٹ کی ایک ایک انچ اراضی کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چندرا شیکھر راو نے گٹلہ بیگم پیٹ کا دورہ کرتے ہوئے اراضی کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا ۔

جناب محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں 77 ہزار ایکر اوقافی اراضی موجود ہے پھر بھی مسلمان معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ ہیں اگر ان اوقافی اراضیات کو ترقی دی جاتی تو مسلمانوں کی یہ حالت نہ ہوتی ۔ انہوں نے بتایا کہ طویل عرصہ سے اوقافی اراضیات پر قابض غریبوں کے بارے میں کسی فیصلے سے قبل حکومت علماء و مشائخین سے مشاورت کرے گی۔ حکومت کی تجویز ہے کہ طویل عرصہ سے جن افراد کی تحویل میں اوقافی اراضی ہے انہیں وقف بورڈ کا کرایہ دار بنایا جائے یا مناسب رقم حاصل کرتے ہوئے انہیں مالک قرار دیا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت وقف بورڈ کی آمدنی کو 500 کروڑ تک پہنچانے کا نشانہ رکھتی ہے اور یہ کام مشکل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ مال کی جانب سے وقف بورڈ کو تعاون حاصل ہو تو اوقافی اراضیات کا تحفظ بہتر طور پر ہوپائے گا ۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست نے بتایا کہ گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کیلئے گذشتہ 20 برسوں سے جدوجہد کی جارہی ہے چندرا بابو نائیڈو نے علاقہ کا دورہ کرتے ہوئے اسمبلی میں وعدہ کیا تھا کہ اراضی کا تحفظ کیا جائے گا ۔ لیکن یہ وعدہ وفا نہیں ہوسکا ۔ ٹی آر ایس سربراہ چندرا شیکھر راؤ نے گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کی جدوجہد کی تائید کی تھی ۔ جناب زاہد علی خان نے بتایا کہ اس اراضی کے تحفظ کیلئے ہائی کورٹ میں موثر پیروی کا اہم دخل ہے

اور مسٹر رما کانت ریڈی ایڈوکیٹ نے اراضی کے تحفظ کو یقینی بنایا تھا لیکن کانگریس حکومت نے اچانک ایڈوکیٹ کو تبدیل کردیا تاکہ مقدمہ میں وقف بورڈ کو کامیابی نہ ملے ۔ انہوں نے کہا کہ چندرا شیکھر راو سیکولر ہیں اور انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کے کئی وعدے کئے ہیں وہ امید کرتے ہیں کہ دیگر وعدوں کے ساتھ اوقافی اراضیات کے تحفظ کا وعدہ بھی پورا ہوگا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی جو وزیر مال بھی ہیں اور متعلقہ رکن پارلیمنٹ ویشویشور ریڈی کے تعاون سے گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی وقف بورڈ کو حاصل ہوجائے گی ۔ جناب زاہد علی خان نے این آر آئی جناب احمد نواز خان اور ان کے فرزند محمد نواز خان کے گرانقدر تعاون کی ستائش کی اور کہا کہ 2 کروڑ روپئے کی لاگت سے عالیشان مسجد تعمیر کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد تعمیر کرنے والوں کو اللہ تعالی نے جنت میں مکان کا وعدہ کیا ہے ۔ جناب زاہد علی خان نے نئی دہلی کے اسلامک سنٹر کی طرز پر یہاں اسلامک سنٹر کی تعمیر کی تجویز پیش کی اور ڈپٹی چیف منسٹر سے خواہش کی کہ گٹلہ بیگم پیٹ کی اراضی کے تحفظ کیلئے ہائی کورٹ میں موثر پیروی کی جائے ۔

رکن پارلیمنٹ چیوڑلہ جناب ویشویشور ریڈی نے اس اراضی کے تحفظ کیلئے جناب زاہد علی خان کی دلچسپی اور مساعی کا ذکر کیا اور کہا کہ رما کانت ریڈی ایڈوکیٹ نے قانونی لڑائی میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسجد کی تعمیر کا کام جلد مکمل ہوجائے گا۔ اس موقع پر معزز اور مقامی افراد کی جانب سے مسجد کی تعمیر کا بیڑہ اٹھانے والے جناب احمد نواز خان اور ان کے فرزند محمد نواز خان کی گلپوشی کی گئی ۔ جناب عثمان الہاجری نے گٹلہ بیگم پیٹ کی اراضی اور مسجد کے اوقافی ہونے سے متعلق تفصیلات بیان کیں اور مقامی افراد کو اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے تعمیری کام کی جلد تکمیل کا مشورہ دیا ۔ اس تقریب میں سابق کارپوریٹرس محمد امجد اللہ خاں خالد، محمد شریف کے علاوہ مولانا غوث رشیدی ، محمد احمد شریف ، ٹی آر ایس قائد محمد منیر الدین ،تلگودیشم قائد علی بن سعید الگتمی اور دوسروں نے شرکت کی۔ حافظ جنید رشادی امام مسجد عالمگیر کی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا ۔ جناب حبیب الدین نے حمد باری تعالیٰ پیش کی ۔ اس موقع پر مسجد کمیٹی کے ذمہ داروں محمد فیاض، نواز خان، انور خان، محمد عظیم ، محمد سلیم ، محمد یوسف ،یوسف علی اور دوسروں نے انتظامات میں اہم رول ادا کیا ۔