جسٹس ایس وی بھٹ کے احکام، وقف بورڈ کو اہم کامیابی، 16 جولائی تک رپورٹ کی پیشکشی
حیدرآباد۔ 28 جون (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ میں گٹلا بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں وقف بورڈ کو آج ایک اہم کامیابی ملی ہے۔ عدالت نے تین ایڈوکیٹس پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جو وقف اراضی کا معائنہ کرتے ہوئے عدالت میں رپورٹ پیش کرے گا۔ جسٹس ایس وی بھٹ نے آج یہ اہم فیصلہ سنایا جس سے وقف بورڈ کی 90 ایکڑ قیمتی اراضی کے تحفظ کے امکانات روشن ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ پلوی کنسٹرکشن اور دیگر اداروں نے وقف بورڈ کی جانب سے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن کے خلاف تین علیحدہ درخواستیں داخل کی تھیں۔ وقف بورڈ کی جانب سے عدالت میں ویڈیو اور فوٹو گراف کے ساتھ غیر مجاز تعمیرات کا ثبوت پیش کیا گیا۔ عدالت سے اپیل کی گئی کہ وہ غیر مجاز تعمیرات روکنے کے لیے احکامات جاری کرے۔ جسٹس ایس وی بھٹ نے دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ اسپیشل منشن کے تحت مقدمہ کی سماعت مقرر کی۔ سینئر کونسل شفیق مہاجر اور وقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل فرحان اعظم نے عدالت کو بتایا کہ غیر مجاز تعمیرات کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ وقف بورڈ نے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آر درج کیے اور پولیس کی جانب سے غیر مجاز قابضین کی گاڑیاں اور تعمیری اشیاء ضبط کی گئی ہے۔ کلکٹر اور ریونیو حکام سے بھی ایک سے زائد مرتبہ نمائندگی کی گئی لیکن غیر مجاز قابضین اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بورڈ کی جانب سے غیر مجاز قابضین کے خلاف دو علیحدہ تحقیر عدالت کے مقدمات دائر کیے گئے ہیں جن کی سماعت ابھی باقی ہے۔ جسٹس ایس وی بھٹ نے فریقین کی سماعت کے بعد تین رکنی ایڈوکیٹ کمیشن تشکیل دیا جو اراضی کا معائنہ کرتے ہوئے حقیقی صورتحال کے بارے میں رپورٹ پیش کرے گا۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت 16 جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔ سماعت سے قبل ایڈوکیٹ کمیشن اپنی رپورٹ پیش کردے گا۔ واضح رہے کہ عیدگاہ گٹلا بیگم پیٹ اور مسجد عالم گیر کے تحت 90 ایکڑ اراضی موجود ہے۔ ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک اس مقدمہ کی سماعت ہوئی اور عدالت کے احکامات کے مطابق وقف بورڈ میں گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا۔ پلوی کنسٹرکشن اور دیگر اداروں میں اراضی پر شیڈس کی تعمیر کی اجازت دی ہے اور گزشتہ چند دن تک بھی تعمیری کام تیزی سے جاری تھے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہ نواز قاسم نے پولیس کے اعلی عہدیداروں سے ربط قائم کرتے ہوئے تعمیری کام کو رکوادیا تھا۔ مقدمہ میں موثر پیروی کے لیے اسٹینڈنگ کونسل کے علاوہ سینئر کونسل کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔