گومتی کی صفائی بھی دریائے گنگا کے خطوط پر

لکھنو 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام )دریاؤں کی صحت ملک کی حالت کی عکاس ہوتی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج یہ کہتے ہوئے اعلان کیا کہ دریائے گومتی کی صفائی بھی دریائے گنگا کے خطوط پر کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دریاؤں کی صحت ملک کی صحت کی عکاسی کرتی ہے جب ملک کی دریائیں مرنا شروع ہوجائیں تو ملک کی قسمت بھی سوکھ جاتی ہے ۔ انہوں نے صفائی کے بارے میں شعور کی بیداری کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کا مقصد نہ صرف ملک کو معاشی دارالحکومت کے طور پر ترقی دینا ہے بلکہ روحانی دارالحکومت کے طور پر بھی ہندوستان کو ترقی دی جائے گی ۔ اس کیلئے بلا رکاوٹ بہاو ،صفائی اور دریاؤں کی شفافیت ضروری ہوگی ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ دریائے گومتی کی دریائے گنگا کے خطوط پر صفائی کی ایک تفصیلی پراجکٹ رپورٹ تیار کی جاچکی ہے اور اس سلسلہ میں کام پہلے ہی شروع ہوگیا ہے ۔ راجناتھ سنگھ پارلیمنٹ میں لکھنو کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کڑیا گھاٹ سے لامارٹینیر کالج تک گومتی کے کنارے احمد آباد میں دریائے سابرمتی کے کناروں کی طرح ترقی دیئے جائیں گے ۔ مرکزی وزیر آبی وسائل اوما بھارتی نے جو اس موقع پر موجود تھیں کہا کہ حالانکہ مختصر مدتی اور طویل مدتی اسکیمیں دریائے گنگا کے بارے میں واضح طور پر آئندہ تین سال کے اندر نظر آئیں گی ۔ تاہم اس کی صفائی کی تکمیل کیلئے 10 سال کا عرصہ درکار ہوگا ۔ دریائے گنگا کی طرح دریائے گومتی بھی صاف کی جائے گی جس کیلئے سروے مکمل ہوچکا ہے ۔ اوما بھارتی نے کہا کہ دریائے گومتی کی صفائی دریائے سابرمتی کی صفائی کی بہ نسبت بہت زیادہ آسان ہوگی کیونکہ سابرمتی سوکھ چکی ہے سابق یو پی اے حکومت کا درپردہ حوالہ دیتے ہوئے اوما بھارتی نے کہا کہ ہم 10 سال کے برفانی دور سے باہر آچکے ہیں۔ پہلا چشمہ پھوٹ پڑا ہے اور گنگا آبی وسائل کے ساتھ مربوط ہوگئی ہے ۔ لکھنو یونیورسٹی کے طلبہ ،ٹیکنیکل یونیورسٹی اور مختلف اسکولس کے طلبہ نے اس موقع پر انسانی زنجیر تشکیل دی ۔ جس کا اہتمام سماجی تنظیم لوک ادھیکار منچ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے دریائے گومتی کی صفائی کا عہد کیا ۔ مرکزی وزراء ،لکھنو یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور تنظیم کے کنوینر نے دریائے گومتی کے اطراف کے علاقہ کو صاف کرنے کا عہد کیا ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ای پی ایس وظیفہ یابان کے تہنیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوانین محنت کارکنوں اور اجروں کی فلاح و بہبود کے راستے میں رکاوٹ بن رہے ہیں اس لئے مرکز 44 قدیم قوانین پر نظر ثانی کرے گا اور غیر کارکرد قوانین منسوخ کردیئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوانین و محنت کی وجہ سے کئی رکاوٹیں پیدا ہورہی ہے ۔ ایسے 44 قوانین پر مرکز نظر ثانی کررہا ہے ۔ 12 قوانین میں ترمیم کی تجاویز تیار ہیں ۔ اگر ضروری ہو تو غیر کارکرد قوانین منسوخ کردیئے جائیں گے ۔ راجناتھ سنگھ نے ای پی ایف تنظیم کی اقل ترین پنشن کو ایک ہزار روپئے کردینے سے مرکز پر 11 ہزار کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا ۔