تشدد اور عدم رواداری کی طاقتوں کے خلاف چوکسی ضروری ۔ ترقیاتی قانون سازی کی وکالت ‘ یوم جمہوریہ کے موقع پر پرنب مکرجی کا قوم سے خطاب
نئی دہلی 25 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پٹھان کوٹ حملے کے پس منظر میں انتہائی اہمیت کے حامل ریمارکس میں صدرج مہوریہ پرنب مکرجی نے آج رات کہا کہ پڑوسیوں کے ساتھ اختلاف رائے کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے تاہم انہوں نے کہا کہ ہم گولیوں کی بارش میں امن پر بات چیت نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کسی بھی نظریہ سے جدا جنگ ہے اور یہ ایک ایسا کینسر ہے جسے پوری سختی سے نکال پھینکنے کی ضرورت ہے ۔ صدر جمہوریہ نے 67 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی میں کوئی اچھی یا بری نہیں ہوتی ۔ یہ خالص برائی ہے ۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ مختلف ممالک کسی بھی بات پر ایک رائے نہیں ہوسکتے لیکن آج کی دنیا میں چیلنج بقائے باہم کا ہے کیونکہ دہشت گرد حکمت عملی استحکام کی اصل بنیادوں کو ہی مسترد کرنے لگے ہیں جو در اصل ہماری سرحدات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لا قانونیت سے سرحدات کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو پھر ہم نراج کے دور کی سمت بڑھ رہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ مختلف اقوام میں اختلاف رائے ہوا کرات ہے اور یہ سب جانتے ہیں کہ ہم اپنے پڑوسی سے جتنے قریب ہونگے اتنے ہی تنازعات ہوسکتے ہیں۔ اختلاف رائے کو ختم کرنے کیلئے مہذب راستے ہوتے ہیں۔ بات چیت ہوتی ہے ‘ نظریات ہوتے ہیں۔ مسلسل مذاکرات ہونے چاہئیں لیکن ہم گولیوں کی بارش میں امن پر تبادلہ خیال نہیں کرسکتے ۔ صدر جمہوریہ نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ملک کو تشدد ‘ عدم رواداری اور غیر واجبیت کی طاقتوں کے خلاف بھی چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔ ملک میں رواداری کے مسئلہ پر جاری مباحث کے پس منطر میں پرنب مکرجی نے کہا کہ ماضی کی تعظیم قوم پرستی کیلئے لازمی جز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا بہترین ورثہ اور جمہوری ڈھانچہ ہر شہری کیلئے انصاف ‘ مساوات کو اور معاشی مساوات کو یقینی بناتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ہماری قومیت کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ جب تشدد کے واقعات ان اصولوں کو نقصان پہونچاتے ہیں تو ہمیںان پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں تشدد ‘ عدم رواداری اور غیر واجبیت کی طاقتوں کے خلاف چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے قانون سازوں اور حکومت کے تعلق سے بھی کہا کہ قانون سازوں اور حکومتوں کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ اصلاحات لائیں اور ترقی پر مبنی قوانین تیار کریں جس کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلنے اور اتفاق رائے کو بپیدا کرنے کی ضرورت ہے اور فیصلہ سازی کے عمل میں ان چیزوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازوں کی یہ ذمہ داری اور فرض ہے کہ اس طرح کے قوانین کی تیاری پہلے تبادلہ خیال اور مباحث کے بعد ہو۔ انہوں نے کہا کہ ترقی اور ارتقا کی طاقتوں میں نئی جان ڈالنے کیلئے ضروری ہے کہ اصلاحات اور ترقیاتی قوانین کی تیاری کو یقینی بنایا جائے ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کے ریمارکس کو اس تناظر میں اہمیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ جی ایس ٹی پر دستوری ترمیمی بل پر تعطل چل رہا ہے اور کانگریس پارٹی نے تین اہم مطالبات کی شمولیت پر اصرار کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں اس کی منظوری کو روکے رکھا ہے ۔ مرکز کی این ڈی اے حکومت جی ایس ٹی بل کی منظوری کیلئے مسلسل کوشش کر رہی ہے لیکن کانگریس پارٹی اپنے مطالبات اور موقف پر اٹل ہے اور اس میںکوئی نرمی پیدا نہیں کی جا رہی ہے ۔