گوشت خور شکاری پودے

بچو! آپ کو یہ سن کر حیرانی ہو رہی ہوگی کہ پودے اور گوشت خور … ؟ مگر یہ بالکل سچ ہے کہ کچھ درخت اور پودے قدرت نے ایسے بھی بنائے ہیں جو کیڑے مکوڑوں کو پاتے ہی چٹ کر جاتے ہیں ۔ اس طرح کے پودے صرف اس زمین میں پائے جاتے ہیں جہاں کی زمین میں معدنی نمکیات اور نائٹروجن کی کمی ہوتی ہے ۔ پودوں کو اپنی اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کیڑے مکوڑوں کو کھانا پڑتا ہے کیونکہ ان کی نشونما کیلئے نمکیات اور نائٹروجن اشد ضروری ہوتا ہے ۔
مشہور سائنس دان چارلس ڈارون کو اس طرح کے پودوں نے متاثر کیا تھا ۔ اس نے ان پودوں کا بڑا گہرائی سے مطالعہ کیا اور تجربے سے یہ ثابت کیا کہ ان پودوں کے شکار کرنے کا طریقہ بالکل وہی ہوتا ہے جیسا ایک شکاری کا جانوروں کو شکار کرنے کا ہوتا ہے۔ گوشت خور پودوں Pitcher Plant کے پتوں کی گلدان جیسی بڑی غیر معمولی ساخت ہوتی ہے ۔ یہ پودے اپنی شکر جیسی میٹھی خوشبو سے کیڑوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں جب کوئی کیڑا ان پر بیٹھتا ہے تو وہ اپنے پیروں کی گرفت کھو دیتا ہے اور پھسل کر گل دان کے اندر گرکر مرجاتا ہے ۔ شبنمی چونی Sun Dew کے پتے بالوں سے ڈھکے اور گوند جیسے قطروں سے چمکتے ہیں جب کوئی کیڑا اس کے پتوں پر بیٹھتا ہے تو وہ اس سے مضبوطی سے چمٹ جاتا ہے ۔ اس کے بعد کیڑا جس قدر ہاتھ پاؤں مارتا ہے اتناہی زیادہ پودے سے چمٹتا چلا جاتا ہے ۔ آخر کار پتہ اسے لپیٹ کر مائع کی شکل میں تبدیل کرکے پی جاتا ہے ۔