اسپیشل ٹاسک فورس نے ڈاکٹر جوڑے سے پوچھ تاچھ کی۔ تفتیش کیلئے پولیس کو ڈاکٹر کفیل خان کی بھی تلاش
لکھنؤ۔29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) گورکھپور کے سرکاری زیرانتظام بی آر بی میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل راجیو مشرا اور ان کی شریک حیات کو آج اترپردیش کی اسپیشل ٹاسک فورس نے اس دواخانہ میں 48 گھنٹوں میں 60 بچوں کی موت کے سلسلہ میں پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی، گورکھپور انیرودھ سدھارتھ پنکج کے مطابق کل رات ایک پولیس ٹیم ڈاکٹر کفیل خان کے گھر بھی گئی تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جاسکے لیکن وہ وہاں نہیں تھے۔ ڈاکٹر کفیل ہاسپٹل میں 100 بستروں والے اے ای ایس وارڈ کے سابق نوڈل آفیسر ہیں، انہیں بچوں کے اموات کے بعد عہدہ سے ہٹا دیا گیا۔ مشرا اور ان کی طبی شعبہ سے تعلق رکھنے والی اہلیہ پورنما شکلا جنہیں حکومت یوپی کی درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا، انہیں کانپور سے تحویل میں لیا گیا جہاں وہ کسی وکیل سے مشورہ کیلئے گئے تھے۔ پنکج نے گورکھپور میں نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ایس ٹی ایف ٹیم گورکھپور روانہ ہوئی تاکہ وہاں مزید تفتیش کی جاسکے۔ مشرا 12 اگست سے کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے معطل ہیں جبکہ بچوں کی اموات کی کا سانحہ پیش آیا تھا اور اسی روز انہوں نے اس واقعہ کیلئے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیا تھا۔
اس واقعہ میں کافی سیاسی ہنگامہ مچایا اور حکومت کو اپوزیشن کی شدید تنقیدوں کا سامنا ہوا۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے قائدین فوری گورکھپور پہنچے تاکہ برسرموقع صورتحال سے واقف ہوسکیں، جس پر چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے ریمارک کیا تھا کہ گورکھپور کو تفریح کا مقام نہیں سمجھنا چاہئے۔ ریاستی حکومت نے یہی کہا ہیکہ بچوں کے اموات کا سبب آکسیجن کی قلت نہیں بلکہ مختلف امراض ہیں۔ ڈاکٹر جوڑے کو ریاستی حکومت کی دائر کردہ ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا جبکہ چیف سکریٹری راجیو کمار نے رپورٹ دی تھی۔ انہوں نے تحقیقاتی ٹیم کی قیادت کی جس نے اس ماہ کے اوائل پیش آئے سانحہ کے اسباب کا جائزہ لیا۔ ایس ٹی ایف عہدیدار نے کہا کہ ڈاکٹر جوڑے سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے لیکن مزید تفصیلات کے افشاء سے انکار کیا۔ قبل ازیں یہ پوچھنے پر کہ ڈاکٹر جوڑے کو گرفتار کیا گیا یا محروس، انہوں نے کہا کہ قانونی ضابطوں کی تکمیل گورکھپور پولیس کرے گی۔ ڈاکٹر کفیل کے بارے میں ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس پوچھ تاچھ کیلئے ان کی قیامگاہ پہنچی تھی۔ تاہم وہ وہاں نہیں تھے۔ ان کے ارکان خاندان سے کہا گیا ہیکہ پولیس کی مدد کرے تاکہ انہیں تحقیقات کے دوران کوئی قانونی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر کفیل کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر حقائق چھپائے اور جھوٹا حلف نامہ داخل کیا۔ نیز انڈین میڈیکل کونسل کے قواعد کے خلاف کام کیا۔ تاہم ایمس ۔ دہلی میں ڈاکٹروں کا ایک گروپ ان کی تائید و حمایت میں آگے آیا ہے اور الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر کفیل کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔