مسلم عہدیدار فاروق بھی ٹیم میں شامل ہوں گے
حیدرآباد۔/28فبروری، ( سیاست نیوز) مرکزی کابینہ کی جانب سے آندھرا پردیش میں صدر راج کے نفاذ کی سفارش صدر جمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکھرجی کو روانہ کئے جانے کے فوری بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا۔ سیاسی حلقوں کے علاوہ سرکاری عہدیداروں میں اس بات پر قیاس آرائیاں کی جانے لگی ہیں کہ راج بھون سے گورنر کا جو سکریٹریٹ کام کرے گا اس میں جو مشاورتی عہدیدار ہوں گے وہ کون ہوں گے؟۔ صدر راج کے نفاذ کی سفارش کے فوری بعد جو نام سامنے آئے ہیں ان میں ریاست آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس عہدیدار لنگا راج پانی گڑھی کے علاوہ بیرون ریاست کے دو آئی پی ایس عہدیدار شامل ہیں جن میں ایک کا تعلق ٹاملناڈو کیڈر سے ہے جبکہ دوسرے چھتیس گڑھ کیڈر سے تعلق رکھتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گورنر کے مشاورتی بورڈ میں جو عہدیدار شامل ہوںگے ان میں مسٹر لنگا راج پانی گڑھی ( آئی اے ایس)، مسٹر فاروق ( آئی پی ایس ) چھتیس گڑھ کے علاوہ ٹاملناڈو کیڈر سے تعلق رکھنے والے عہدیدار مسٹر کے وجئے کمار شامل ہیں۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب ان ناموں کو تاحال قطعیت نہیں دی گئی ہے لیکن توقع ہے کہ صدر راج سے متعلق صدر جمہوریہ کے اعلامیہ کے ساتھ ہی مشاورتی بورڈ کے ناموں کو بھی قطعیت دے دی جائے گی۔ بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ گورنر آندھرا پردیش تین سے زائد عہدیداروں پر مشتمل مشاورتی ٹیم تشکیل دے سکتے ہیں اور اس سلسلہ میں پانچ عہدیداروں کے ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ریاست میں صدر راج کے نفاذ کے بعد تمام اُمور کی انجام دہی کیلئے گورنر کی مشاورتی ٹیم انتہائی اہمیت کے حامل عہدیداروں کی ہوتی ہے۔ اسی لئے ان ناموں کو قطعیت دینے سے قبل ان کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ کسی قسم کے تنازعات پیدا نہ ہونے پائیں۔امکان ہے کہ آئندہ دو یوم میں صدارتی اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی گورنر کے مشیروں کی ٹیم کے متعلق بھی اطلاعات واضح ہوجائیں گی۔