محکمہ توانائی و صنعت پر خاص توجہ ۔ کسانوں کو مشکلات سے بچانے عہدیداروں کو ای ایس ایل نرسمہن کی ہدایت
حیدرآباد 24 مارچ ( پی ٹی آئی ) گورنر آندھرا پردیش مسٹر ای ایس ایل نرسمہن نے آج ریاست کی تقسیم کے سلسلہ میں اثاثہ جات کی تقسیم اور دوسرے امور کا جائزہ لیا ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ ریاست 2 جون کو وجود میں آجائیگی اور اس سے قبل تمام امور کی تکمیل انجام دی جانی چاہئے ۔ مختلف محکمہ جات کے سینئر عہدیداروں نے آج منعقدہ جائزہ اجلاس میں گورنر کو راج بھون میں محکمہ جات میں ہو رہے کاموں کی تفصیلات سے واقف کروایا اور انہیں کمپنیز ایکٹ کے نویں ‘ دسویں اور بارہویں شیڈول کے تحت ریاست میں کام کر رہے مختلف اداروں سے متعلق بھی آگہی فراہم کی ۔ راج بھون سے جاری کردہ ایک پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ گورنر نے بڑی کمپنیوں ‘ کارپوریشنوں ‘ ٹریننگ اداروں اور توانائی کمپنیوں کے کام کاج کے تعلق سے جائزہ لیا ۔ ان عہدیداروں نے گورنر کو ان کمپنیوں ‘ کارپوریشنس اور ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کی جانب سے اختیار کئے گئے ایکشن پلان سے واقف کروایا ۔ اسپیشل چیف سکریٹری پلاننگ نے گورنر کو مطلع کیا کہ فی الحال 107 بڑے ٹریننگ ادارے 22 مختلف محکمہ جات کے تحت کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مزید ٹریننگ ادارے پنچایت راج اور دیہی ترقیات کے علاوہ اعلی تعلیم ‘ اسکولی تعلیم جیسے محکمہ جات کے کنٹرول میں بھی کام کر رہے ہیں۔ ابتدائی جائزہ کے بعد آج کے اجلاس میں یہ محسوس کیا گیا کہ کم از کم 32 تربیتی اداروں کو جو مختلف محکمہ جات کے تحت ہیں دونوں ہی ریاستوں میں کام جاری رکھنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے دن بھی یہ کام کریں۔
اسی طرح 15 یونیورسٹیز کو بھی ان کی موجودہ حالت میں اپنا کام کاج جاری رکھنا چاہئے ۔ اسپیشل چیف سکریٹری ( توانائی ) ایم ساہو نے اے پی جینکو ‘ اے پی ٹرانسکو ‘ اے پی سی پی ڈی سی ایل اور اے پی ایس پی ڈی سی ایل کی تنظیم جدید کیلئے کئے جارہے اقدامات کے تعلق سے رپورٹ پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تنظیم جدید کے جو رہنما خطوط کا محکمہ توانائی پر بھی اطلاق ہوگا ۔ محکمہ توانائی کے کام کاج کا جائزہ لیتے ہوئے مگورنر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ زرعی برادری کو برقی کٹوتی سے متاثر نہیں ہونا چاہئے اور فصلوں کو برقی کٹوتی کی وجہ سے متاثر ہونے کا موقع فراہم نہیں کیا جانا چاہئے ۔ گورنر موصوف نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ چھوٹے اور معمولی کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرنے خصوصی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ ان کی فصلوں کی حفاظت ہوسکے ۔ کہا گیا ہیکہ برقی خریداری کے جو معاہدہ برقی پراجیکٹس کے ساتھ ہیں وہ ریاستی سطح پر پاور اسٹیشنوں اور نئی تشکیل پانے والی ریاست کے علاوہ مرکزی برقی اسٹیشنوں کے ساتھ ان کی معیاد کے ختم ہونے تک جاری رہیں گے ۔ برقی خریداری معاہدوں کے تحت چار ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے مابین جو برقی تقسیم ہوتی ہے اس کی شرح کے مطابق سی پی ڈی سی ایل کو 46.06 فیصد ‘ این پی ڈی سی ایل کو 15.87 فیصد ‘ ایس پی ڈی سی ایل کو 22.27 فیصںد اور ای پی ڈی سی ایل کو 15.80 فیصد برقی حاصل ہوتی ہے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مرکزی جنریٹنگ اسٹیشنوں جیسے این ٹی پی سی سے جو غیر مختص برقی تیار ہوتی ہے اسے دو ریاستوں کے مابین ان کی گذشتہ پانچ سال کی
حقیقی توانائی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تقسیم کیا جائیگا ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ پانچ سال میں یہ تناسب آندھرا علاقہ کا 47.83 فیصد اور تلنگانہ کا 52.17 فیصد رہا ہے ۔ مسٹر ساہو نے اجلاس میں بتایا کہ اے پی جنکو کے برقی تیار کرنے والے اسٹیشنوں کو ان کے جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے تقسیم کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ اے پی ٹرانسکو ‘ اے پی جینکو ‘ ایس آر ایل ڈی سی ‘ نیشنل ایل ڈی سی ‘ پاور گرڈ کارپوریشن کے ارکان پر مشتمل کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں تاکہ برقی شعبہ میں تقسیم کے عمل کو موثر بنایا جاسکے ۔ پرنسپل سکریٹری محکمہ صنعت نے 89 کمپنیوں اور کارپوریشنوں کی تقسیم سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔ پرنسپل سکریٹری گورنر موصوف کو تمام کمپنیوں اور کارپوریشنوں کی جانب سے نافذ کئے جانے والے ایکشن پلان سے واقف کروایا ۔ گورنر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام اداروں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ کریں اور انہیں قوانین کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جائے ۔ انہوں نے محکمہ فینانس کو ہدایت دی کہ وہ اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر سے تعاون کرتے ہوئے مناسب اکاؤنٹ و آڈٹ کو یقینی بنائیں۔ عہدیداروں نے مطلع کیا کہ کمپنیز ایکٹ کے نویں ‘ دسویں اور باہریوں شیڈول کے تحت ملازمین دونوں ریاستوں کیلئے تقسیم کئے جائیں گے اور اس کیلئے جو رہنما خطوط ہیں ان پر عمل آوری کی جائیگی۔ یہ رہنما خطوط ریاستی مشاورتی کمیٹی کی جانب سے تیار کئے گئے ہیں۔