گورنر تلنگانہ کی حیثیت سے سدا سیوم کا تقرر زیر غور

حیدرآباد 7 اپریل ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت تلنگانہ اور آندھرا پردیش کیلئے مشترکہ گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے مسٹر نرسمہن کو تلنگانہ کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرتے ہوئے کیرالہ گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے مسٹر پی سدا سیوم کو تلنگانہ کا گورنر نامزد کرنے کے مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے ۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں 9 گورنرس کو نامزد کرنے کا اشارہ دیا تھا جس میں تلنگانہ کا بھی نیا گورنر نامزد کرنا بھی شامل تھے جس میں پی سدا سیوم کیرالہ کے گورنر بننے سے قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ مرکزی حکومت ان کے نام پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے گورنر مسٹر نرسمہن کے خلاف آندھراپردیش کی حکومت اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسائل پر توجہ نہ دینے بالخصوص تقسیم آندھرا پردیش کی بل پر عمل آوری کے معاملے میں موثر رول ادا ہن کرنے کی شکایت کی ہے ۔ مسائل پیدا ہونے کی صورت میں دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس کو ایک ٹیبل پر بٹھا کر مسائل کی یکسوئی کرانے میں ناکام ہوجانے کی بھی شکایت کی گئی ہے۔ گورنر نرسمہن کے صرف منادر کے دورے پر تقریبا 4 کروڑ روپئے خرچ ہونے کی شکایت بھی ہے ۔ ان پر تروپتی مندر کے 37 مرتبہ دورہ کرنے کی بھی شکایت ہے ۔ کانگریس کے رکن راجیہ سبھا مسٹر وی ہنمنت راو نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ سنگھ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد تلنگانہ اور آندھرا پردیش کیلئے علحدہ علحدہ گورنر تقرر کرنے کا مطالبہ کیا ۔