صدر جمہوریہ کووند سے ملاقات کے بعد مشیر قومی سلامتی یا گورنر جموںو کشمیر بنائے جانے کی قیاس آرائیاں
حیدرآباد3 اگسٹ ( سیاست نیوز) گورنر تلنگانہ و آندھر اپردیش مسٹر ای ایس ایل نرسمہن کی صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند سے ملاقات کے بعد مختلف پیش قیاسیاں کی جانے لگی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ انہیں دہلی میں کسی اہم عہدہ کی ذمہ داری تفویض کی جائے گی۔ سابق یو پی اے حکومت کے دوران مسٹر ای ایس ایل نرسمہن کو گورنر آندھرا پردیش نامزد کرتے ہوئے حیدرآباد روانہ کیا گیا تھا اس وقت متحدہ ریاست آندھراپردیش میں علحدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک عروج پر تھی اور تحریک تلنگانہ کے دوران امن و ضبط کی صورتحال کو خطرات کے خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ ان حالات میں انہیں گورنر آندھرا پردیش کے عہدہ کی ذمہ داری دی گئی تھی اور ان کی موجود گی میں ہی ریاست آندھراپردیش کی تقسیم ہوئی اور وہ دونوں تلگو ریاستوں آندھرا پردیش و تلنگانہ کے گورنر بنا دیئے گئے اور یہ ذمہ داری ابھی تک نبھا رہے ہیں۔ 2014 میں مرکز میں حکومت کی تبدیلی کے بعد بیشتر ریاستوں کے گورنرس کی تبدیلی عمل میں لائی گئی لیکن گورنر آندھرا پردیش و تلنگانہ مسٹر ای ایس ایل نرسمہن کی خدمات کو مرکزی حکومت نے جوں کا توں برقرار رکھا اب جبکہ ان کی معیاد قریب الختم ہے تو کہا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے انہیں مزید کوئی اہم ذمہ داریاں تفویض کرنے کے متعلق غور کیا جا رہا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ انہیں مشیر قومی سلامتی کے عہدہ پر بھی مامور کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان کے ساتھ مشیر قومی سلامتی کی معیاد بھی تکمیل کو پہنچ رہی ہے ۔مسٹر ای ایس ایل نرسمہن کاسابقہ ریکارڈ بحیثیت پولیس عہدیدار کافی سخت اور قانون کی پاسداری کرنے والا رہا ہے اسی لئے اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ انہیں مشیر قومی سلامتی کے عہدہ کی ذمہ داری تفویض کی جائے ۔ مرکزی حکومت کے بعض گوشوں سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مسٹر ای ایس ایل نرسمہن کو جمو و کشمیر کے گورنر کی ذمہ داری بھی تفویض کی جا سکتی ہے۔ جمو ںو کشمیر کے موجودہ حالات پر قابو اور مرکز و ریاست کے درمیان بہتر رابطہ کے علاوہ بدامنی کی صورتحال پر کنٹرول کیلئے ان کے تجربہ کو کشمیر میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ای ایس ایل نرسمہن نے جس وقت ریاست آندھرا پردیش کے گورنر کا عہدہ سنبھالاتھا اس وقت کے حالات میں ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں گورنر کشمیر کے عہدہ کی ذمہ داری تفویض کئے جانے کے امکان ظاہر کئے جارہے ہیں جبکہ ان کی بحیثیت پولیس عہدیدار خدمات کا مشاہدہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں مشیر قومی سلامتی کے عہدہ پر فائز کرنے کے حق میں ہیں۔