گورنر آسام پی بی آچاریہ کے ریمارک کی مذمت

صدر جمہوریہ سے گورنر کو بے دخل کرنے کی خواہش ، محمد فاروق حسین کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 23 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین نے گورنر آسام پی بی آچاریہ کی جانب سے ہندوستان کو ہندوؤں کا ملک قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو پاکستان یا بنگلہ دیش چلے جانے کا ریمارک کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے پی بی آچاریہ کو گورنر کے عہدے سے بیدخل کرنے کا صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے مطالبہ کیا ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ وہ عہدے گورنر کا احترام کرتے ہیں ۔ مگر پی بی آچاریہ نے جو ریمارک کیا ہے وہ قابل اعتراض ہے جس کی وہ اور کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو جو بھی پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیتے ہیں ان کو وہ سخت سے سخت جواب دینے کے لیے منھ میں زبان رکھتے ہیں ۔ مگر عہدے گورنر کا احترام کرتے ہوئے مسٹر پی بی آچاریہ کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مستقبل میں متنازعہ ریمارکس کرنے سے گریز کریں ۔ قانون اور جمہوریت کا احترام کرنے والے گورنر کو زیب نہیں دیتا کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچائے ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ آزادی میں مسلمانوں نے بھی برابر کی جانی و مالی قربانیاں دی ہیں انگریزوں کے ایجنٹ رہنے والے جماعتوں کے قائدین کو مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان لگانے اور انہیں مفت میں پاکستان اور بنگلہ دیش چلے جانے کا مشورہ دینے کا اخلاقی حق بھی نہیں ہے کیوںکہ انہوں نے ملک کی ترقی اور غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے ہیں۔ صرف متنازعہ ریمارکس کرتے ہوئے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے اور بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت تشکیل پانے کے بعد ایک منظم سازش کے تحت ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں پر مختلف طریقوں سے حملے کرتے ہوئے انہیں ہراساں و پریشان کیا جارہا ہے ۔ عدم روا داری پیدا کرتے ہوئے ملک کے سیکولرازم کو نقصان پہونچانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی اور صدرجمہوریہ ہند سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری گورنر آسام سے وضاحت طلب کریں ۔۔