گودھرا : گربا کے پنڈالوں میں مسلم نوجوانوں کے داخلہ پر امتناع

احمدآباد 25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) لو جہاد تنازعہ کے پس منظر میں مسلمانوں کے گجرات کے ضلع گودھرا میں گربا تقاریب میں شرکت پر امتناع عائد کردیا گیا ہے۔ ہندوتوا حامی تنظیم ہندو اسمیتا ہت رکھشک سمیتی نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلم نوجوان گربا کے مقامات پر ہندو لڑکیوں کو ترغیب دے رہے ہیں۔ تنظیم نے مزید کہاکہ اُنھوں نے اِن لڑکوں کے داخلہ کو روکنے کیلئے وسیع پیمانے پر انتظامات کئے ہیں۔ اِس غیرمعروف تنظیم کو وشوا ہندو پریشد کی تائید حاصل ہے جس نے گربا کے منتظمین سے خواہش کی ہے کہ گربا میں شرکت کرنے کے لئے آنے والے افراد کے شناختی کارڈس کی باریک بینی سے جانچ کی جائے۔ یہ فرمان جاری کرتے ہوئے سمیتی کے رکن جئے من شاہ نے الزام عائد کیاکہ جب مسلمان وندے ماترم گانے میں مشکل محسوس کرتے ہیں تو اُنھیں ہندوؤں کے مذہبی عقائد کی توثیق نہیں کرنی چاہئے۔

نوراتری تقاریب میں اُن کی شرکت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ شاہ نے کہاکہ ’’لو جہاد‘‘ ایک حقیقت ہے لیکن ہم گجرات میں ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ایک خبر کے بموجب بعض منتظمین نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر مسلم نوجوان اپنے ارکان خاندان کے ساتھ گربا میں شرکت کریں تو اُنھیں اِس کی اجازت دی جائے گی۔ دریں اثناء مسلمانوں نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ اِن تقاریب میں شرکت نہیں کی جائے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ پرامن ماحول کو مکدر نہیں کرنا چاہتے۔ گودھرا میں کئی فرقہ وارانہ فسادات 2002 ء کے گجرات فسادات کے دوران ہوچکے ہیں۔ چند دن قبل امام مہدی حسن نے گجرات کی انتہائی مقبول تقریب نوراتری کو ’’شیطانوں کا تہوار‘‘ قرار دیتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ امام مہدی حسن گجرات کے ایک عالم دین ہیں اُنھیں اُس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جبکہ 2011 ء میں سدبھاؤنا بھوک ہڑتال کے دوران اُنھوں نے اُس وقت کے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو مسلمانوں کی ٹوپی پہنانے کی کوشش کی تھی۔