کوئٹے مالا سٹی ۔ 30ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) گوئٹے مالا کی خاتون وزیر خارجہ سینڈرا جوئل جنھوں نے صرف ایک روز قبل ہی یہ بیان دیا تھا کہ گوئٹے مالا کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے اُن پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور نہ ہی اُسے منتقلی کہنا چاہئے بلکہ اُسے ہم نے ’’واپسی ‘‘ سے تعبیر کیا ہے تاہم آج انھوں نے کہاکہ صدرجمی موریلز نے گوئٹے مالا کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا جو منصوبہ بنایا ہے اُسے کسی بھی قیمت پر واپس نہیں لیا جائے گا اور ناقدین کو اس فیصلہ کااحترام کرنے کا مشورہ دیا ۔ 1996 ء میں گوئٹے مالا میں خانہ جنگی کے خاتمہ کی یاد مناتے ہوئے ایک تقریب سے خطاب کے دوران انھوں نے یہ بات کہی جہاں صحافیوں کی کثیرتعداد موجود تھی ۔ انھوں نے کہا کہ گوئٹے مالا حکومت دیگر ممالک کے ذریعہ کئے گئے فیصلوں کا ہمیشہ سے احترام کرتی آئی ہے اور چونکہ ہم دوسروں کا احترام کرتے ہیں لہذا دوسرے ممالک بھی گوئٹے مالا کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کا احترام کریں ۔ جمی موریلز نے گزشتہ ہفتہ ہی اچانک یہ اعلان کیا تھا کہ گوئٹے مالا اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے گا اور اس طرح امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے کئے گئے اعلان کے بعد گوئٹے ماالا وہ پہلا ملک بن گیا جس نے اپنا سفارت خانہ منتقل کرنے کااعلان کیا ۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ پورا یروشلم اُس کا ہے اور دارالخلافہ کے طورپر تسلیم کیا جانا چاہئے جبکہ فلسطین اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ والے مشرقی یروشلم کو مستقبل کا دارالحکومت تصور کرتے ہیں۔ موریلز نے یہ بھی کہا تھا کہ گوئٹے مالا ابتداء سے ہی اسرائیل حامی ملک رہا ہے ۔