گنبد حضرت شاہ راجو قتالؒ فن تعمیر کی بے نظیر مثال

ہندوستان کی سب سے اونچی گنبد ، 110 ستونوں پر قائم ، 350 برس قبل تعمیر کردہ یادگار کا آج بھی کوئی ثانی نہیں
حیدرآباد ۔ 4 ۔ مئی : ( نمائندہ خصوصی ) : اونچی عمارتیں ، عالیشان تعمیرات کا تذکرہ کرتے ہی ہمارے ذہنوں میں دبئی کے فن تعمیر کے نقوش ابھرنے لگتے ہیں کیوں کہ اس عصری دور میں یہاں فلک بوس عمارتیں دیکھنے کے بعد عقل حیران رہ جاتی ہے لیکن اگر ہم تاریخی شہر حیدرآباد میں موجود حضرت سید شاہ راجو قتل محمد الحسینیؒ کی درگاہ کی فن تعمیر کا تذکرہ کریں تو دنیا بھر کی عالیشان عمارتیں ہیچ دکھائی دیتی ہیں کیوں کہ 350 برس قبل صرف ایک چٹان میں 110 ستونوں پر تعمیر کردہ یہ گنبد فن تعمیر کا انتہائی غیر معمولی نمونہ ہے ۔ ویسے تو شہر حیدرآباد میںکئی بزرگان دین کی مزارات اور بارگاہیں موجود ہیں لیکن سید یوسف حسینی جنہیں یہاں کی عوام انہیں شاہ راجو قتال کے نام سے جانتی ہے ان کی آخری آرام گاہ جو کہ مصری گنج میں موجود ہے یہ فن تعمیر کی ایک ایسی شاندار عمارت ہے جیسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔ حضرت سید راجو قتال ؒ جو کہ قطب شاہی سلطنت کے آخری بادشاہ ابوالحسن تاناشاہ کے استاد و مرشد بھی رہے اور 14 برس بادشاہ ان کے فیوض و برکات سے مستفیض بھی ہوئے اس عقیدت کے تحت قطب شاہی دور میں یہ گنبد تعمیر ہوئی ہے ۔ یہ گنبد جو کہ ہندوستان کا سب سے اونچا گنبد ہے اس کی تعمیر میں 110 ستونوں کا سہارا لیا گیا ہے اور ہر ستون ایک ہی پتھر میں تراشا گیا ہے یعنی ان ستونوں کے لیے 110 بڑی چٹانوں کو تراشا گیا اور ہر چٹان کو کانٹ چھانٹ کر ایک ستون بنایا گیا ہے ۔ سطح زمین سے اس گنبد کی اونچائی 165 فیٹ ہے ۔ ایک بزرگ ہستی کی آخری آرام گاہ اور فن تعمیر کی شاہکار کے اعتبار سے ایک غیر معمولی عمارت کی خستہ حالی کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ گنبد پر جگہ جگہ گچی کرنے سے اس کی بوسیدگی کا پتہ چل رہا ہے ۔ چند برس قبل قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے اس درگاہ کے اندرونی حصہ میں آہک پاشی کا کچھ کام کروایا تھا لیکن بیرونی حصہ کی خستہ حالت کو سدھارنے کی سمت کسی نے توجہ نہیں کی ۔ اکٹوبر 2006 میں 2 ہزار کروڑ روپئے کے خصوصی پیاکیج کے اعلان کے باوجود ہندوستان کی سب سے اونچی گنبد زبوں حالی کی شکایات کررہی ہے ۔۔