گنبدان قطب شاہی کی عظمت رفتہ بحال کرنے میں آغا خاں ٹرسٹ کامیاب

108 ایکڑ اراضی پر محیط 72 تاریخی آثار پر خصوصی توجہ مرکوز
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اپریل : ( نمائندہ خصوصی ) : ہندوستان کے اہم ترین تاریخی و سیاحتی مقامات میں گنبدان قطب شاہی کو منفرد مقام حاصل ہے ۔ 16 ویں صدی کے ان تاریخی آثار کو دیکھنے والے ان کی فن تعمیر نقش و نگار بیل بوٹے اور پر فضا محل و وقوع کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں ۔ کچھ برسوں سے ان گنبدان شاہی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی ۔ لیکن حالیہ عرصہ کے دوران محکمہ آثار قدیمہ اور آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر کی جانب سے ان گنبدوں کی عظمت رفتہ کی بحالی کے اقدامات شروع کئے گئے جس کے نتیجہ میں فن تعمیر کی شاہکار گنبدان قطب شاہی کی تزئین نو کا آغاز ہوا ہے ۔ گنبدان قطب شاہی کے ساتھ مجرمانہ غفلت کئی دہوں سے برتی گئی اچھا ہوا کہ آغا خان ٹرسٹ فار کلچر حرکت میں آیا جس کے باعث تاحال 108 ایکڑ اراضی پر پھیلے 72 تاریخی آثار میں سے تقریبا 30 تاریخی آثار کی عظمت رفتہ بحال کردی گئی ہے ۔ حکام کے مطابق 104 ایکڑ اراضی پر 72 تاریخی آثار ہیں ان میں 20 بڑے اور اہم آثار بشمول گنبدان قطب شاہی اور 52 چھوٹے آثار شامل ہیں ۔ کے سی آر حکومت تلنگانہ میں سیاحت کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کا منصوبہ رکھتی ہے اور گنبدان قطب شاہی میں وہ ایک باغ اور میوزیم قائم کرنے کی خواہاں ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ اس مقصد کو عملی شکل دینے کی خاطر ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کو 85 کروڑ روپئے مالیتی منصوبہ پر عمل آوری کی تجویز روانہ کی ہے ۔ واضح رہے کہ گنبدان قطب شاہی کی تزئین نو اور انکی عظمت رفتہ کی بحالی کا کام کئی شعبوں کے ماہرین بشمول آرکیٹکٹس ، انجینئرس اور مورخین پر مشتمل ٹیم کررہی ہے ۔ اے کے ٹی سی کے پراجکٹ ڈائرکٹر رتیش نندا کا کہنا ہے کہ اس پراجکٹ کا پہلا مرحلہ آئندہ سال مکمل ہوجائے گا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ دہلی میں مقبرہ ہمایوں کی تزئین نو کا کام بھی آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر نے کیا ہے ۔۔