گزشتہ 70 سال میں کرنسی کی تبدیلی و گبر سنگھ ٹیکس ‘احمقانہ حرکتیں

نوٹ بندی کے نام پر مودی نے جو پیسہ لوٹا ہے ، کانگریس اُسے دوبارہ عوام کو دلوائے گی ، راہول گاندھی کا رائے بریلی میں انتخابی جلسہ سے خطاب
رائے بریلی (یوپی) ۔ 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 70 سال کی تاریخ میں کسی نے بھی کرنسی کی تبدیلی اور نئے ٹیکس کا نفاذ ’’گبر سنگھ ٹیکس (GST) لاگو کرنے کی احمقانہ کوشش نہیں کی۔وہ آج رائے بریلی کے ان چہر مقام پر ایک انتخابی ریالی کی مخاطب کررہے تھے، جہاں سے وہ اور ان کی ماں سونیا گاندھی دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ نریندر مودی کے مسلسل حملوں کے بعد جس میں انہوں نے آزادی کے بعد سے آج تک تمام مسائل کی ذمہ دار کانگریس کو بتایا ہے، کے جواب میں راہول گاندھی نے یہ بیان دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چوکیدار نے رائے بریلی اور امیٹھی کے فیاکٹریز سے عوام کا روزگار چوری کرلیا اور اس نے حکومت کے 22 لاکھ ملازمتوں میں بھرتی سے بھی عوام کو محروم کردیا جبکہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ وہ صرف ایک سال میں 22 لاکھ ملازمتیں اور 10 لاکھ ملازمتیں پنچایتوں میں فراہم کریں گے۔ انہوں نے مجمع کو مخاطب کرتے ہوئے دریافت کیا کہ انیل امبانی، نیرو مودی، وجئے مالیا، للت مودی کہاں ہیں ؟ جیل میں یا پھر باہر؟ رائے بریلی کا کسان اگر 20 ہزار قرض حاصل کرتا ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں جیل جاتا ہے جبکہ اگر کانگریس 2019ء میں اقتدار پر واپسی ہوتی ہے تو ان کی حکومت ایک علیحدہ کسان بجٹ لائے گی جس میں ایم ایس پی، طوفان معاوضہ، انشورنس اور تمام نقصانات کا معاوضہ دیا جائے گا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وزیراعظم ہماری اور آپ کی جیبوں سے پیسہ حاصل کرچکے ہیں اور کانگریس کوشش کرے گی کہ وہ پیسہ آپ کو دوبارہ حاصل ہوجائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی نے آپ کے مکان سے پیسہ حاصل کرلیا اور آپ کو یہ کہہ کر بیوقوف بنایا کہ کالادھن کی خاطریہ سب کچھ کیا جارہا ہے اور آپ کو قطاروں میں ٹھہرادیا اور آپ کی جیب سے پیسہ لے کر چور (انیل امبانی) کو سونپ دیا۔ آپ نے کیا کبھی دیکھا کہ ہندوستانی چور انیل امبانی، نیرو مودی، وجئے مالیا کبھی قطار میں ٹھہرے ہیں؟ کانگریس پارٹی کی نیونتم آئی یوجنا اسکیم (NYAY) کے تحت ہندوستانی 20% سطح غربت فیملیز کیلئے سالانہ 72 ہزار یا ماہانہ 6 ہزار آمدنی کی گیارنٹی رہے گی اور جو کچھ بھی اعلان کیا جارہا ہے ، وہ کافی سمجھ بوجھ کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ ہر شخص کے بینک اکاؤنٹ میں اگر 15 لاکھ ڈپازٹ کروائے جائیں تو ناممکن ہے جس سے معیشت ڈھیر ہوجائے گی لیکن انفرادی طور پر 3.60 لاکھ ممکن ہے جو سالانہ 72 ہزار شمار ہوں گے۔