بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کےلیڈراورمرکزی وزیر گری راج سنگھ نے پٹنہ صاحب سے کانگریس امیدوارشتروگھن سنہا پرنشانہ سادھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شتروگھن سنہا جوکل تک قومیت اوربی جے پی کا نعرہ لگاتے نہیں تھکتےتھے، آج ووٹوکریسی کی سیاست والی پارٹی میں چلےگئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کی زبان بھی بدل گئی ہے۔ گری راج سنگھ نے سوال اٹھاتے ہوئےکہا کہ یہ سب سے بڑا سوال ہے کہ آخرمحمد علی جناح کون تھے۔
گری راج سنگھ نےمزید کہا کہ اگردیکھا جائےتونہروکی وجہ سے آج کشمیرکا تنازعہ ملک جھیل رہا ہےاورراہل گاندھی کوتوپوراملک ہی جھیل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں جس طرح سے کیرلا میں راہل گاندھی کی نامزدگی کے دوران پاکستان جیسا ماحول پیدا ہوا، وہ اس بات کو ثابت کرتا ہےکہ کانگریس پارٹی پوری طرح جناح کے راستے پرچل چکی ہے۔
واضح رہےکہ مدھیہ پردیش میں ایک عوامی تقریب کوخطاب کرتےہوئے شتروگھن سنہا نے کہا تھا کہ ہندوستان کی آزادی اورترقی میں کانگریس کے ساتھ ساتھ جناح کا بھی تعاون ہے۔ قابل ذکرہےکہ اس سےقبل شتروگھن سنہا کےذریعہ جناح کی تعریف پرجے ڈی یونے بہاری بابوکی تنقید کی تھی اورکہا تھا کہ وہ غلط راستے پرچلے گئے ہیں۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نےکہا کہ شتروگھن سنہا کوتاریخ پڑھنےکی ضرورت ہے۔ کے سی تیاگی نےتنقید کرتے ہوئےکہا تھا کہ کانگریس میں ششی تھرور، سیم پترودا اوردگ وجے سنگھ جیسے ہمارے کئی دوست پہلےسے تھے، اب اسی ضمن میں شتروگھن سنہا بھی جڑ گئے ہیں۔
گری راج کے اس بیان سے صاف واضح ہوگیا ہے کہ یہ بی جے پی اسی کو محب الوطن مانتی ہے جو اسکے مطابق چلے اور جو انکے نظریہ کے خلاف بات کرے تو وطن مخالف انکے نزدیک قرار دیا جاتا ہے۔