گریٹر نوئیڈا میں کشمیری طلباء کو زد و کوب کیا گیا

نشہ میں دھت طلباء کا گروپ زد و کوب میں ملوث
پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے ،وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر کا شدید رد عمل
نوئیڈا / سرینگر ۔ 5 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) گریٹر نوئیڈا کی ایک خانگی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تین کشمیری طلباء نے شکایت کی ہے کہ ان کے ساتھیوں نے ان کے ساتھ نہ صرف بدسلوکی کی بلکہ انہیں پاکستان مخالف نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے زبردست رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت یو پی کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ حکومت کو یہ اعتراف کرلینا چاہئے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کا تحفظ نہیں کرسکتی ۔ یاد رہے کہ یہ واقعہ اس واقعہ کے صرف دو ماہ بعد ہی ہوا ہے جب ایشیا کپ کی ایک میچ میں ہندوستان اور پاکستان کا ٹکراؤ تھا اور پاکستان کے میچ جیتنے پر میرٹھ یونیورسٹی میں موجود دو کشمیری طلباء کے خوشیاں منانے پر کم و بیش 60 طلباء کو یونیورسٹی سے خارج کردیا گیا تھا ۔ دریں اثناء ایک کشمیری طالب علم جو نوئیڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے ، نے بتایا کہ پانچ تا چھ طلباء کا ایک گروپ جو نشے میں دھت تھا، انہوں نے کشمیری طلباء کو گالیاں دیں اور زد و کوب کیا ۔ اس نے کہا کہ کل رات میرے دروازے پر دستک دی گئی ۔ جب میں نے کوئی جواب نہیں دیا تو طلبائدروازے کو ڈھکیل کر زبردستی اندر داخل ہوگئے اور پوچھنے لگے کہ تمام طلباء میں سے کشمیری طلباء کون ہیں۔ جب میں نے جواب دیا کہ ہم تین کشمیری طلباء ہیں تو انہوں نے نہ صرف ہمیں گالیاں دیں بلکہ زد و کوب بھی کیا ۔ نشہ میں دھت طلباء نے اس کے بعد ہمیں ہندوستان زندہ باد اور پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگانے پرمجبور کیا۔ جب میں نے کہا کہ ہم آخر ایسا کیوں کریں تو انہوں نے ایک بار پھر گالیاں دیں اور ہمیں دہشت گرد کہا ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ واقعات کے حقائق معلوم کرنے کیلئے ریاستی حکومت کے ریسیڈنٹ کمشنر کو دہلی بھیجیں گے اور اس کے بعد ہی کوئی اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔