9 اسمبلی حلقوں پر کانگریس کی نظر، راہول گاندھی کے جلسہ کی کامیابی سے حوصلے بلند
حیدرآباد۔ 17 اگست (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے سیٹلرس کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ٹی آر ایس اور کانگریس پارٹی میں زبردست مسابقت جاری ہے۔ حالیہ عرصہ میں کانگریس قائدین نے گریٹر حیدرآباد حدود میں ان 9 اسمبلی حلقوں پر توجہ مرکوز کی ہے جہاں آندھرائی باشندوں کی قابل لحاظ تعداد ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں ان حلقوں سے تلگودیشم امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوئی تھی تاہم بعد میں ارکان اسمبلی نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ گریٹر حیدرآباد حدود میں زائد نشستوں پر کامیابی کے لیے کانگریس نے حکمت عملی تیار کی جس کے تحت صدر کانگریس راہول گاندھی کے ساتھ شیرلنگم پلی میں سیٹلرس کا جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ گزشتہ چار برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب کانگریس کو سیٹلرس میں تائید کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔ ٹی آر ایس مطمئن ہے کہ وہ اپنے موجودہ ارکان اسمبلی کے ذریعہ دوبارہ سیٹلرس کی تائید حاصل کرے گی۔ تاہم تلگودیشم سے انحراف کے نتیجہ میں عوام میں ناراضگی کا فائدہ کانگریس اٹھانا چاہتی ہے۔ راہول گاندھی کے سیٹلرس کے ساتھ جلسہ کی کامیابی سے کانگریس کے حوصلے بلند ہیں۔ 2014ء میں سیٹلرس نے تلگودیشم اور بی جے پی کی تائید کی تھی جبکہ ایک سال بعد منعقدہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں ٹی آر ایس کے حق میں ووٹ دیا۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 24 اسمبلی حلقہ جات ہیں جبکہ سابق میں ان کی تعداد 15 تھی۔ رنگاریڈی اور میدک کے 9 اسمبلی حلقوں کو جی ایچ ایم سی ضم کرتے ہوئے تعداد کو 24 کیا گیا۔ 2014ء میں مجلس کو 7 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی جو پرانے شہر کے علاقہ پر محیط ہے، باقی 17 اسمبلی حلقوں میں تلگودیشم اور بی جے پی نے 14 اور ٹی آر ایس نے 3 حلقوں پر کامیابی حاصل کی۔ کانگریس کو ایک بھی نشست پر کامیابی نہیں ملی اور اس کے امیدواروں کو بیشتر حلقوں میں تیسرا مقام حاصل ہوا۔ 12 اسمبلی حلقہ جات ایسے ہیں جہاں سیٹلرس کی تعداد قابل لحاظ ہے۔ 2014ء میں آندھراپردیش کی تقسیم کے سبب انہوں نے کانگریس پر ناراضگی کا اظہار کیا لیکن ٹی آر ایس کی تائید نہیں کی۔ اس کا فائدہ تلگودیشم اور بی جے پی کو ہوا۔ تلگودیشم نے 9 اور بی جے پی نے 5 اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں سیٹلرس کی تائید کے سبب ٹی آر ایس کو 150 کے منجملہ 99 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ سیٹلرس بی جے پی سے ناراض ہیں کیوں کہ مرکزی حکومت نے آندھراپردیش کو خصوصی موقف دینے سے انکار کردیا ہے۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے بارہا یہ اعلان کیا کہ حیدرآباد میں سیٹلرس کے قائدین کو ٹکٹ دیا جائے گا۔ تلگودیشم کو اسمبلی حلقہ جات قطب اللہ پور، شیر لنگم پلی، کوکٹ پلی، ایل بی نگر، راجندر نگر، جوبلی ہلز، صنعت نگر، سکندرآباد، کنٹونمنٹ اور مہیشورم میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ کانگریس کو یقین ہے کہ انہیں 9 اسمبلی حلقوں میں کم از کم 5 پر کامیابی حاصل ہوگی ۔ سیٹلرس کی تائید حاصل کرنے کے لیے کانگریس اور ٹی آر ایس کی جدوجہد میں کون کامیاب ہوگا اس کا اندازہ ستمبر اور اکٹوبر میں ہوسکتا ہے جب انتخابی سرگرمیاں عملاً عروج پر ہوں گی۔