گریٹر حیدرآباد میں کانگریس کو مستحکم کرنے آئندہ ماہ پارٹی قائدین کا اجلاس

مجلس سے آر پار کی لڑائی کیلئے حکمت عملی تیار کرنے تلنگانہ قائدین کو پارٹی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ کا مشورہ
حیدرآباد /30 جون (سیاست نیوز) جنرل سکریٹری آل انڈیا کانگریس و انچارج تلنگانہ کانگریس امور ڈگ وجے سنگھ نے مجلس سے آر پار کی لڑائی کے لئے حکمت عملی تیار کرنے تلنگانہ کانگریس کو ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ دو دن قبل ڈگ وجے سنگھ حیدرآباد کے دورہ پر پہنچے، انھوں نے ہوٹل میں پارٹی کے اہم قائدین سے مختلف امور پر بات چیت کی اور گریٹر حیدرآباد کی انتخابی حکمت عملی کا جائزہ لیا۔ انھیں بتایا گیا کہ گریٹر حیدرآباد میں مسلمان اور سٹلرس کے ووٹ فیصلہ کن ہیں، جب کہ انھوں نے جولائی کے پہلے یا دوسرے ہفتہ میں کانگریس کے مسلم قائدین اور دانشوروں کا اجلاس طلب کرنے کا مشورہ دیا اور اجلاس میں اپنی شرکت کے علاوہ مسلم قائدین سے تجاویز طلب کرنے سے اتفاق کیا۔ کانگریس قائدین نے ڈگ وجے سنگھ کو بتایا کہ ماہ رمضان میں مسلمان روزہ رہتے ہیں، لہذا رمضان کے بعد ہی اجلاس طلب کیا جائے، جس سے انھوں نے اتفاق کیا اور پارٹی کی جانب سے مسلمانوں کے لئے دعوت افطار کے اہتمام کا مشورہ دیا۔ اجلاس میں موجود کئی قائدین نے بتایا کہ کانگریس واضح حکمت عملی تیارکرکے پرانے شہر میں داخل ہو سکتی ہے، صرف سینئر کانگریس قائدین کی توجہ کی ضرورت ہے۔ پرانے شہر میں پارٹی آفس قائم کرنے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ باوثوق ذرائع کے بموجب ڈگ وجے سنگھ نے کہا کہ مجلس کے خلاف سخت رخ اپنایا جائے، کیونکہ مجلس اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں مذہبی جذبات بھڑکاکر مسلمانوں اور ہندوؤں میں خوف پیدا کرتے ہوئے اپنی اپنی سیاسی دوکانیں چمکا رہی ہیں، جب کہ کانگریس واحد سیکولر جماعت ہے، جس نے فرقہ پرستی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سٹلرس کو کانگریس کی جانب راغب کرنے کے علاوہ تلگو دیشم اور بی جے پی اتحاد اور ٹی آر ایس کی کمزویوں کا جائزہ لیا گیا، تاہم سٹلرس سے قریب ہونے کے لئے آندھرائی کانگریس لابی کا سہارا لینے کی تجویز کو مسترد کردیا گیا، کیونکہ اس مسئلہ کو موضوع بحث بناکر ٹی آر ایس فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ اسی دوران ڈگ وجے سنگھ نے تلنگانہ پردیش کانگریس کی کار کردگی پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش میں کانگریس کا کوئی منتخب عوامی نمائندہ نہیں ہے، پھر بھی وہاں پردیش کانگریس مختلف طریقوں سے عوام کے درمیان پہنچ رہی ہے، جب کہ تلنگانہ کانگریس اپوزیشن میں ہونے کے باوجود عوام تک پہنچنے سے قاصر ہے۔ واضح رہے کہ ایک دور ایسا بھی تھا کہ پرانے شہر میں کانگریس کا دبدبہ تھا، تاہم مجلس سے کانگریس کی قربت کے بعد آہستہ آہستہ کانگریس کا اثر و رسوخ ختم ہو گیا۔ لیکن کانگریس کو اس بات کا احساس وقت ہوا، جب مجلس اپنا سیاسی رخ بدل کر حکمراں ٹی آر ایس کے قریب ہوئی۔ حالانکہ علحدہ تلنگانہ تحریک سے مجلس کا کوئی تعلق نہیں تھا، پھر بھی ٹی آر ایس اور مجلس ایک ہو گئیں، جس کا کانگریس پارٹی نے سخت نوٹ لیا اور مجلس کو مفاد پرست اور اقتدار کی لالچی قرار دیتے ہوئے مجوزہ گریٹر حیدرآباد کے میونسپل انتخابات میں تنہا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں شہر کے اسمبلی حلقوں کا اجلاس طلب کرکے پارٹی کارکنوں میں جوش و خروش پیدا کیا۔