گریٹر انتخابات ‘ 15 جماعتوں کے ناموں میں لفظ ’ تلنگانہ ‘ موجود

ٹی آر ایس کے ووٹ بینک پر اثر کے اندیشے ۔ بعض امیدواروں کی کامیابی بھی متاثر ہوسکتی ہے
حیدرآباد26  جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کیلئے ایسا لگتا ہے کہ اب لفظ ’ تلنگانہ ‘ مشکل پیدا کریگا ۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں تقریبا 15 جماعتیں ایسی ہیں جن کے ناموں میں تلنگانہ کا لفظ شامل ہے۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں پرچہ نامزدگیوں سے دستبرداری کی تاریخ کے گذرجانے کے بعد جی ایچ ایم سی الیکشن ونگ کے عہدیداروں نے کسی مسلمہ امتیازی نشان کے بغیر رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی فہرست جاری کی ہے ۔ اس فہرست میں جملہ 71 جماعتیں ہیں جن میں 15 جماعتوں کے ناموں میں تلنگانہ کا نام شامل ہے ۔ ان میں پرجا تلنگانہ سمیتی ‘ ساماجیکا تلنگانہ پارٹی ‘ تلنگانہ بھارت جنتا پارٹی ‘ تلنگانہ راجیہ سمیتی پارٹی ‘ تلنگانہ پارٹی ‘ تلنگانہ کمیونسٹ پارٹی ‘ تلنگانہ کانگریس پارٹی ‘ تلنگانہ ڈیموکریٹک فرنٹ پارٹی ‘ تلنگانہ ایکیا جن پارٹی ‘ تلنگانہ لیبر پارٹی ‘ تلنگانہ لوک ستہ پارٹی ‘ تلنگانہ یوا سینا پارٹی اور دوسری جماعتیں شامل ہیں۔ حالانکہ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجہ میں ووٹس تقسیم ہوسکتے ہیں ٹی آر ایس کے قائدین کو یہ یقین ہے کہ رائے دہندے الجھن کا شکار نہیں ہیں کیونکہ ان کی پارٹی نے تلنگانہ علیحدہ ریاست کیلئے جدوجہد کی ہے اور اس کا نشان کار ریاست کی تشکیل سے قبل ہی عوام کے ذہنوں میں بیٹھ گیا تھا ۔ دوسری جماعتوں کے امیدواروں کو آزاد سمجھا جا رہا ہے ۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے تاہم انہیں فری سمبل ( امتیازی نشان ) الاٹ کیا ہے ۔ بعض جماعتیں انتہائی محدود ہیں۔ مثال تلنگانہ یوا شکتی پارٹی کی ہے جس نے کاچیگوڑہ اور چرلہ پلی حلقوں میں ہی اپنے امیدوار نامزد کئے ہیں۔ پارٹی کے صدر بی رام موہن ریڈی کا کہنا ہے کہ ہم ٹی آر ایس کے خلاف کام کر رہے ہیں کیونکہ یہ پارٹی دوسری جماعتوں کی طرح ہی کام کر رہی ہے اور وہ اقتدار پر آنے کے بعد سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی سیاست میں نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور مقامی بلدی مسائل پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ تلنگانہ لوک ستہ پارٹی کے صدر کے دھرما ریڈی نے کہا کہ ہماری پارٹی ٹی آر ایس کے ووٹ تقسیم کریگی ۔ ہم ٹی آر ایس کے خلاف کام کر رہے ہیں اور رائے دہندوں سے ہمارے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔