دیرینہ رفاقتیں ، عداوت میں تبدیل، روایتی حریفوں میں سخت مقابلے ، غیر معروف امیدوار بھی جماعتوں کیلئے مشکلات کا باعث
حیدرآباد ۔ /31 جنوری(سیاست نیوز) انتخابی مہم کا اختتام رائے دہندوں کے تجسس میں مزید اضافہ کا باعث بن چکا ہے اور بلدی حدود میں موجود تمام حلقوں کے عوام کی توجہ شہر حیدرآباد کے بعض مخصوص بلدی حلقہ جات پر مرکوز ہے جن میں پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے بلدی حلقہ جات گھانسی بازار ، شاہ علی بنڈہ ، پرانا پل ، اکبر باغ ، اعظم پورہ ، چندرائن گٹہ کے علاوہ للیتا باغ اور کنچن باغ شامل ہیں ۔ اسی طرح نئے شہر کے علاقوں میں بھی بعض بلدی حلقہ جات عوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جن میں بھولک پور ، مہدی پٹنم ، بنجارہ ہلز ، گڈی ملکاپور ، احمد نگر اور جام باغ شامل ہیں ۔ شاہ علی بنڈہ ، گھانسی بازار اور پرانا پل بلدی حلقہ جات سے مقابلہ کررہے امیدواروں کا تعلق ایک خاندان ہے اور اس خاندان کی دیرینہ رفاقت مجلس کے ساتھ رہی ہے ۔ مجلس سے اختلافات کے بعد محمد غوث نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ان بلدی حلقہ جات پر مقابلہ کا اعلان کیا جہاں انہیں زبردست عوامی تائید حاصل ہورہی ہے ۔ گھانسی بازار بلدی حلقہ سے کانگریس کی امیدوار پروین سلطانہ اہلیہ محمد غوث کا مقابلہ ، بھارتیہ جنتاپارٹی کی امیدوار رینوسونی سے ہے جبکہ گھانسی بازار میں مجلس نے بھی اپنی امیدوار ثمینہ بیگم کو میدان میں اتارا ہے جو سابق کارپوریٹر مغل پورہ محمد مکرم علی ہمشیرہ ہیں ۔ جنہیں غیرمقامی ہونے کے سبب عوامی تائید حاصل ہونے کے امکانات موہوم ہیں ۔ پرانا پل بلدی حلقہ سے مقابلہ کررہے محمد غوث کا مقابلہ مجلسی امیدوار ایس راج موہن سے ہے جو کہ کانگریسی امیدوار کے قریبی رفیق بتائے جاتے ہیں اور عوام کے مطابق ایس راج موہن کی کامیابی اور راج موہن کی اہلیہ کی کامیابی میں بھی سابق میں محمد غوث کا کلیدی کردار رہا ہے ۔ آج دونوں رفیق ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں ۔ شاہ علی بنڈہ سے محمد سہیل کانگریس کے امیدوار ہے جبکہ محمد مصطفی علی مجلسی امیدوار ہیں اور دونوں کے مابین سخت مقابلے کا امکان ہے ۔ اعظم پورہ بلدی حلقہ جو کہ سابق میں مجلس بچاؤ تحریک کے قبضے میں تھا سے امجد اللہ خان خالد کی اہلیہ اسماء خاتون مقابلہ کررہی ہیں اور انہیں زبردست عوامی تائید حاصل ہورہی ہے ۔ مقامی عوام کے بموجب اسماء خاتون کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی راست مقابلہ باقی نہیں ہے چونکہ مقامی عوام اس بلدی حلقہ میں متحدہ طور پر اسماء خاتون کو منتخب کرنے کا ذہن بناچکے ہیں ۔ ان کے مقابلے میں مجلس کی امیدوار عائشہ جہاں موجود ہے ۔ اکبر باغ بلدی حلقہ شہر کے بیشتر رائے دہندوں کیلئے مرکز توجہ بنا ہوا ہے چونکہ مجلس بچاؤ تحریک کے امیدوار امجد اللہ خان پہلی مرتبہ اس بلدی حلقہ سے مقابلہ کررہے ہیں جبکہ ان کا مقابلہ سابق کارپوریٹر سید منہاج الدین سے ہے جو مجلس کے امیدوار ہیں ۔ اس علاقے میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر نمائندہ کو منتخب کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور اکبر باغ میں تبدیلی کی لہر دیکھی جارہی ہے ۔ چندرائن گٹہ سے مقابلہ کررہے تحریک کے امیدوار ایم اے ستار ک کا مقابلہ عبدالوہاب مجلسی امیدوار سے ہے اور اس بلدی حلقہ میں کانٹے کی ٹکر نظر آرہی ہے ۔ للیتا باغ سے مجلس نے ایک غیر معروف چہرے کو پیش کیا ہے جس کی وجہ سے عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن مجلسی امیدوار محمد علی شریف زبردست انتخابی مہم چلارہے ہیں لیکن ان کے خلاف موجود کانگریس امیدوار محمد عرفان نے بھی وسیع محاذ کھول رکھا ہے اور بڑے پیمانے پر کانگریس کو اس علاقے میں مستحکم بنانے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ کنچن باغ جو کہ خواتین کیلئے محفوظ نشست ہے اس علاقہ میں بھی تحریک کی امیدوار فرحین سلطانہ کو زبردست عوامی تائید حاصل ہورہی ہے جن کا مقابلہ مجلسی امیدوار ریشما فاطمہ سے ہے ۔ نئے شہر کے علاقوں میں جو صورتحال ہے اس کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آرہی ہے کہ سابق میئر ماجد حسین جو مہدی پٹنم سے مقابلہ کررہے ہیں اس نشست پر بھی عوام کی گہری نظر ہے چونکہ ماجد حسین کی تین لڑکیوں کے مسئلہ پر تنازعات پیدا ہوئے ہیں اور اس علاقے سے سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر کے بھانجے محمد عبدالخالق کانگریسی امیدوار ہیں ۔ اسی طرح جامباغ بلدی حلقہ میں سہ رخی مقابلہ ہونے کی توقع ہے چونکہ اس علاقہ میں مجلسی امیدوار ڈی موہن کو کافی مقبولیت حاصل ہورہی ہے ۔ اس کے برخلاف کانگریس نے وکرم گوڑ کو اپنے میئر امیدوار کے طور پر اعلان کردیا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ تلگودیشم امیدوار بجرنگ شرما میدان میں موجود ہے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ہندی بولنے والے اکثریتی طبقہ کے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔ ٹی آر ایس سے آنند گوڑ کو امیدوار بنایا گیا ہے ۔ بھولک پور بلدی حلقہ میں بھی سہ رخی مقابلہ دیکھا جارہا ہے جہاں کانگریس کے محمد واجد حسین ، ٹی آر ایس کے آر راما راؤ اور مجلس کے امیدوار عقیل احمد کے درمیان مقابلہ ہونے کی توقع ہے ۔ احمد نگر بلدی حلقہ اس لئے مرکز توجہ ہے چونکہ اس علاقہ سے مجلس نے محترمہ عائشہ روبینہ کو امیدوار بنایا ہے جو کہ سابق میں نامزد کارپوریٹر رہ چکی ہیں اور ان کی خدمات کافی وسیع تصور کی جاتی ہیں ۔ اس بلدی حلقہ میں ٹی آر ایس اور مجلس کے درمیان مقابلہ متوقع ہے جہاں ٹی آر ایس کی امیدوار عصمت النساء ہے ۔ کانگریس نے ثریا رحمن کو امیدوار بنایا ہے ۔ بنجارہ ہلز بلدی حلقہ سے ڈاکٹر کے کیشو راؤ کی دختر ٹی آر ایس کی امیدوار ہونے کے سبب یہ حلقہ مرکز توجہ بنا ہوا ہے ۔ ٹی آر ایس امیدوار وجئے لکشمی کا مقابلہ اس علاقے میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے امیدوار ایم سرینواس راؤ سے ہونے کی توقع ہے جبکہ کانگریسی امیدوار راجو یادو سہ رخی مقابلہ کا دعویٰ کررہے ہیں ۔ گڈی ملکاپور بلدی حلقہ میں ٹی آر ایس ، کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سہ رخی مقابلہ متوقع ہے ۔