گریٹرحیدرآباد میں سٹ ون منی بسوں میں اضافہ کی تجویز

آرٹی سی کی طرز پرٹکٹ جاری کرنے اورویجینلنس سیل قائم کرنے کا بھی منصوبہ
ڈپٹی ڈائریکٹرایس اے قیوم سے بات چیت
حیدرآباد/2فروری (سیاست نیوز)۔سٹ ون ادارے کی جانب سے حیدرآباد شہر میں چلائی جانے والی منی بسوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔فی الوقت سٹ ون کو شہرحیدرآباد(ایم سی ایچ حددو) میں 100منی بسیں چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔تاہم سٹ ون ادارہ جی ایچ ایم سی حددو تک اپنی خدمات کو وسعت دیناچاہتاہے۔ سٹ ون کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس اے قیوم نے بتایاکہ سٹ ون ادارہ شہرحیدرآباد میں مزید 100بسوں کا اضافہ کرنے کا ادارہ رکھتاہے۔اوراس سلسلہ عنقریب تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ سے نمائندگی کی جائیگی۔ڈپٹی ڈائریکٹرسٹ ون کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد میں چل رہی 100منی بسوں کے ذریعہ 400افرادکو روزگارفراہم کیاگیاہے۔اس طرح سٹ ون کے 10منی بسوں پرشہرحیدرآباد کے 400 خاندانوںکی زندگی منحصر ہیں۔ایس اے قیوم نے بتایاکہ چونکہ گریٹرحیدرآباد کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہاہے۔شہرکے مضافاتی علاقوں میں کئی صنعتیں اور کمپنیاں قائم ہوئی ہیں۔اس لیے سٹ ون نے شہر کے مضافات تک اپنی منی بس خدمات کووسعت دینے فیصلہ کیاہے ۔ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہناہے کہ سٹ ون کے ڈائریکٹر ویدیاناتھ راؤ بھی سٹ ون منی بس خدمات کو گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حددو تک وسعت دینے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔اس کے علاوہ سٹ ون ادارہ سٹ ون منی بس میں سفرکرنے والے مسافرین کو ٹکٹ کی سہولت بھی فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتاہے۔ ایس اے قیوم نے بتایا کہ بہت جلد سٹ ون ادارے میں ایک ویجینلنس سیل قائم کیاجائیگا ۔تاکہ سٹ ون میں ہونے والی بدعنوائیوں پرقابوپایاجاسکیں۔ 2اکتوبر1978کو قادرعلی خان نے ادارے سٹ ون یعنی سوسائٹی فار ایمپلائمنٹ پروموشن اینڈ ٹریننگ ان ٹوئن سٹیز کا قیام عمل میں لایاتھا۔سابق وزیراعلی ٰایم جناریڈی کے دورے اقتدار میں سٹ ون نے حیدرآباد میں 75بسوں کے ساتھ منی بس سروس کا آغازکیاتھا۔ اْس وقت سٹ و ن کی منی بسیں جہانگیر پیراںؒکی درگاہ اور شہر کے مضافاتی علاقے پٹن چیرو تک چلائی جاتی تھی۔تاہم متحدہ ریاست میں آندھراپردیش حکومت نے سٹ ون بس خدمات کو کو وسعت دینے کے بجائے اسے شہرحیدرآباد یعنی ایم سی ایچ حددو تک ہی محددو کردیاہے۔ سال2006ء کے دوران وزیراعلیٰ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھرریڈی نے سٹ ون کی قدیم منی بسوں کو نئی منی بسوں میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔ اورمنی بسوں کی تعداد کو 75سے بڑھاکر 100کردیاتھا۔تاہم اب سٹ ون ادارہ مزید 100منی بسیں خرید کربے روزگار نوجوانوں کو روزگارفراہم کرناچاہتاہے۔ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد سٹ ادارہ اب صرف تلنگانہ تک ہی محددو رہے گیاہے۔ اس لیے اب سٹ ون ادارے کی جانب سے تلنگانہ کے تمام اضلاع میں تربیتی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔اور ادارہ بہت جلد تلنگانہ کے اضلاع میں مزیدتربیتی مراکزقائم کریگا۔ایس اے قیوم کا کہناہے کہ سٹ ون کے تربیتی مراکز میں نئے کورسوں کی شروعات کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی کی تشکیل دی جارہی ہے۔تاکہ سٹ ون کے مراکز میں تربیت حاصل کرنے والے طلبا اس مسابقتی دور میں بھی اپنا لوہا منواسکیں۔