پانچ دن کی شدید مشکلات کے بعد عازمین کو راحت ، حکومت سعودی عرب کا فیصلہ
حیدرآباد۔/25اگسٹ، ( سیاست نیوز) گرین زمرہ کے عازمین کو 5 دن کی شدید مشکلات کے بعد آخر کار اسوقت راحت ملی جب سعودی حکومت نے عمارتوں میں پکوان کی اجازت دے دی۔ حج سیزن کے آغاز پر حکومت سعودی عرب نے گرین زمرہ کی عمارتوں میں پکوان پر پابندی عائد کردی تھی کیونکہ یہ علاقہ حرم شریف سے متصل ہے جس کے بعد عازمین حج کو ہدایت دی گئی کہ وہ پکوان کا سامان اور غذائی اشیاء اپنے ساتھ نہ لے جائیں۔ گذشتہ سال تک بھی گرین زمرہ کے عازمین کو عمارت میں پکوان کی اجازت دی جاتی رہی تاہم اس مرتبہ اچانک فیصلہ سے عازمین کافی پریشان ہوگئے۔ محکمہ سیول ڈیفنس کے عہدیداروں نے عمارتوں سے پکوان کا سامان اور دیگر اشیاء کو نکال دیا اور مالکین کو خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ اور عمارت کو مہر بند کرنے کی دھمکی دی گئی۔ اس کے بعد سے گرین زمرہ کے عازمین کھانے کے انتظام کے سلسلہ میں پریشان ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ہوٹلوں کی تلاش میں دوڑ دھوپ کرتے دکھائی دیئے۔ خاص طور پر ضعیف العمر عازمین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عازمین حج زائد سہولتوں کیلئے گرین زمرہ کا انتخاب کرتے ہیں جس کے لئے زائد رقم وصول کی جاتی ہے لیکن انہیں پانچ دن تک کھانے کیلئے کافی زحمت اٹھانی پڑی تھی۔ اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے عازمین کی دشواریوں سے سنٹرل حج کمیٹی کو واقف کرایا تھا اور کونسل جنرل جدہ نے بھی اس سلسلہ میں سعودی حکام سے نمائندگی کی جس کے بعد پکوان کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اگرچہ عزیزیہ زمرہ کے عازمین کو پکوان کی اجازت دے دی گئی لیکن وہ جب پکوان کا سامان اور ضروری اشیاء کے بغیر روانہ ہوئے تو کس طرح سے پکوان کرپائیں گے۔ انہیں دوبارہ ازسر نو سامان اور اناج کی خریدی کرنی ہوگی جو زائد بوجھ سے کم نہیں۔