گروپ امتحانات میں جوتے اور مہندی والے امیدواروں پر داخلہ ممنوع

تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن سے ہدایتوں کی اجرائی ، زیور ، دستی گھڑی ، ٹاٹو بھی امتحان سے محرومی کا باعث
حیدرآباد۔2  نومبر ( سیاست نیوز ) ریاست تلنگانہ میں 11اور 13 نومبر کو منعقد ہونے جا رہے گروپ IIامتحانات میں جوتے پہن کر مراکز پہنچنے والے طلبہ اور مہندی لگائے ہاتھوں کے ساتھ پہنچنے والی طالبات کو داخلہ نہیں دیا جائے گا۔ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے گروپ IIامتحانات تحریر کرنے والے امیدواروں کے لئے جاری کردہ ہدایات میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ خاتون امید وار کوئی امتحان لکھنے کیلئے مرکز پہنچتے وقت کوئی زیور نہ پہنیں اور کوئی امیدوار دستی گھڑی نہ باندھے۔ اسی طرح جسم پر نمایاں مقام پر کوئی ٹاٹو نہیں ہونا چاہئے ۔ ٹی ایس پی ایس سی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق امیدواروں کو پرس رکھنے کی اجازت بھی حاصل نہیں رہے گی۔ 1032جائیدادوں پر تقررات کے لئے 11اور13نومبر کو منعقد ہونے جا رہے امتحان میں زائد از 8لاکھ امیدوار شریک ہو رہے ہیں اور ان امتحانات میں شرکت کیلئے جاری کردہ ان رہنمایانہ خطوط کے سبب امیدواروں میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ کمیشن نے واضح کردیا ہے کہ امیدوار جوتے پہن کر نہ آئیں بلکہ وہ چپل یا سینڈل کا استعمال کر سکتے ہیں۔امیدواروں کا کہنا ہے کہ امتحان کے دوران موبائیل ‘ کیلکولیٹر‘ بلو ٹوتھ یا دیگر اشیاء کے استعمال پر پابندی لگایا جانا بجا ہے لیکن امتحان میں شرکت کیلئے پرس‘ زیورات‘ گھڑی وغیرہ کے استعمال پر پابندی عائد کیا جانا نا قابل فہم ہے اور اس سے زیادہ جوتے نہ پہننے کی تاکید کی جانا تو حد ہی ہے۔ کمیشن کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ریاست میں تقررات کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں گروپ IIامتحانات کو شفاف بنانا بھی ناگزیر ہے اسی لئے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ امتحان میں نقل نویسی یا تلبیس شخصی کے کوئی امکانات ہی باقی نہ رہیں۔ الکٹرانک اشیاء سے ممتحن اور نگرانوں کو پریشان ہونا درست ہے لیکن حکومت کے اتنے بڑے اور با وقار ادارے کی جانب سے ایسا کیا جانا درست نہیں ہے بلکہ اس عمل سے امتحان کے متعلق عوام میں شبہات پیدا ہو سکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ خاتون امیدواروں کو مہندی نہ لگائے ہاتھوں کے ساتھ امتحان میں شرکت کرنے کیلئے اس لئے کہا جا رہا ہے کیونکہ مہندی کے سبب امتحان میں شرکت کیلئے بائیو میٹرک سسٹم مہندی لگے ہاتھو ںکو قبول نہیں کر پا رہا ہے۔ علاوہ ازیں عہدیداروں کا استدلال ہے کہ مہندی ڈیزائن میں شاطرانہ طریقے سے سوالوں کے جواب بھی اتارے جانے لگے ہیں جس کے سبب مہندی لگے ہاتھوں کے ساتھ امتحانی مرکز نہ پہنچنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ٹاٹوز میں بھی کئی جواب شاطر انداز میں تحریر کئے جانے لگے ہیں جن سے دوران امتحان استفادہ ممکن ہے اسی لئے ٹاٹوز پر بھی امتناع عائد کیا گیا ہے۔