گرلز اقامتی اسکولس میں خاتون اسٹاف کے تقررات کی راہ ہموار

حیدرآباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ، تقررات کا عمل شروع کرنے مختلف محکمہ جات کو ہدایت
حیدرآباد۔3اگسٹ (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ نے سنگل بنچ کی جانب سے اقامتی اسکول برائے نسواں میں خاتون تدریسی عملہ اور غیر تدریسی عملہ کے تقرر کے سلسلہ میں جاری کردہ احکام التواء کو خارج کرتے ہوئے خاتون عملہ کے تقرر کی راہ ہموار کردی ہے۔ ریاستی حکومت تلنگانہ کی جانب سے شروع کئے جانے والے اقامتی اسکول برائے نسواں میں مکمل خاتون عملہ کے تقرر کیلئے جاری کردہ جی او 1274کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے پر عدالیہ نے حکم التواء جاری کیا تھا جسے حکومت ڈبل بنچ پر چیالنج کیا گیا تھا اور دو ججس پر مشتمل بنچ نے اس حکم التواء کو برخواست کردیا جس کے سبب 500اقامتی اسکولوں میں تقررات کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔ محکمہ بی سی‘ ایس سی ‘ ایس ٹی اور اقلیتی بہبود کی جانب سے شروع کئے جانے والے ان اقامتی اسکولوں میں تقررات کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ عدالتی احکامات کے بعد جونئیر کالجس اور ڈگری کالجس میں بھی تقررات کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ ریاستی حکومت نے عدالت سے احکام التواء کے خلاف رجوع ہوتے ہوئے ان احکامات کو معطل کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے اس بات سے واقف کروایا تھا کہ حکومت صرف اقامتی اسکول برائے نسواں میں مکمل خاتون عملہ کے تقرر کے متعلق فیصلہ کی ہے اسی لئے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے جس پر عدالت نے ان احکامات پر عائد کردہ حکم التواء کو برخواست کرتے ہوئے جی او 1274 کی برخواستگی کے لئے دائر کردہ درخواست کو مقدمہ کے قطعی فیصلہ کا پابند رکھنے کی ہدایت دی۔عدالت کے اس فیصلہ کے بعد حکومت نے محکمہ سماجی بہبود‘ بی سی ویلفیر‘ اقلیتی بہبود ‘ ایس سی اور ایس ٹی ویلفیر کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ تقررات کے عمل کو شروع کرنے کے لئے اقدامات کا آغاز کریں تاکہ ان اقامتی اسکولوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے۔