مہاراشٹرا پولیس سے نولکھا کی گرفتاری پر سوالات ، ہرمنٹ تحویل تشویشناک
پونے ۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پونے کی ایک عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ گرفتار شدہ انسانی حقوق کارکنوں کو ان کے گھر بھیج دیا جائے جبکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ انہیں 6 ستمبر تک گھروں پر نظربند رکھا جائے۔ قبل ازیں نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب مہاراشٹرا پولیس کی طرف سے جاری تحقیقات کے ضمن میں گذشتہ روز گرفتار شدہ بائیں بازو کے پانچ کے منجملہ تین کارکنوں کو کل رات دیر گئے پونے لایا گیا۔ مہاراشٹرا کے اس شہر میں گذشتہ سال یلغار پریشد کی ایک تقریب سے مشتبہ ماؤنوازوں کے رابطوں کی تحقیقات کے ضمن میں یہ گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ پونے کے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ نامور تلگو ادیب و شاعر ورا ورا راؤ کے علاوہ دیگر دو گرفتار شدہ کارکنوں ورنن گونز الویز اور ارون فریرا کو آج ہی مقامی عدالت میں پیش کیا جارہا ہے۔ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ گذشتہ روز حیدرآباد میں ورا ورا راؤ کی رہائش گاہ کے علاوہ ممبئی مںی گونز الویز اور فریرا، فریدآباد میں ٹریڈ یونین لیڈر سدھابھردواج اور نئی دہلی میں شہری حقوق کے کارکن گوتم نوالکھا کی رہائش گاہوں پر تقریباً بیک وقت دھاوے کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پولیس عہدیدار نے کہا کہ راؤ، بھردواج، فریرا، گونزالویز اور نوالکھا کو ہندوستانی تعزیری ضابطہ کی دفعہ 153 (ایف) کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جو مذہب، علاقہ، ذات پات، زبان، مقام پیدائش کے نام پر عوام کے مختلف طبقات میں نفرت و مخاصمت پیدا کرنے سے متعلق ہے۔ نیز ایسی حرکات میں ملوث ہونے کا الزام بھی ہے جس سے امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ایک پولیس عہدیدار نے مزید وضاحت کئے بغیر کہا کہ گرفتار شدگان کے خلاف ہدنوستانی تعزیری ضابطہ کی دیگر دفعات بھی لگائی گئی ہیں جن میں نکسلائیٹ سرگرمیوں میں ان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے سبب غیرقانونی سرگرمیوں (کے انسداد) قانون بھی استعمال کیا گیا ہے۔ بیان کیا جاتا ہیکہ ضلع پونے کے کوریگاؤں۔ بھیما گاؤں میں گذشتہ سال 31 ڈسمبر کو منعقدہ یلغار پریشد کی تقریب میں پیش آئے پرتشدد واقعات کے ضمن میں اس سال جون کے دوران ممبئی، ناگپور اور دہلی میں پانچ افراد کو ماؤنوازوں سے قریبی رابطہ کی شبہ پر گرفتار کیا گیا تھا۔
کوریگاؤں۔ بھیما میں منعقدہ یلغار پریشد تقریب میں اشتعال انگیز تقاریر کے سبب تشدد بھڑک اٹھا تھا۔