سیکوریٹی فورسیس پر گھات لگا کر حملوں کی سازش کے ٹھوس ثبوت کا دعویٰ، سپریم کورٹ میں مہاراشٹرا پولیس کا حلفنامہ
نئی دہلی ۔ 5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا پولیس نے سپریم کورٹ میں آج دعویٰ کیا کہ انسانی حقوق کے پانچ جہدکاروں کو ان کے مخالفانہ نظریات کے سبب نہیں بلکہ ممنوعہ سی پی آئی (ماؤنواز) سے روابط کے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 29 اگست کو ان تمام پانچ جہدکاروں کو کل تک کیلئے گھر پر نظربند رکھنے کا حکم دیتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ ’’اختلافات و ناراضگی جمہوریت کی حفاظتی پرت ہے‘‘۔ بھیما۔ کوریگاؤں تشدد کے مقدمہ میں ان پانچ جہدکاروں کی گرفتاریوں کو چیلنج کرتے ہوئے ممتاز تاریخ داں رومیلا تھاپر اور دیگر چار افراد کی طرف سے دائر کردہ درخواست کے خلاف دائر کردہ اپنے جوابی حلفنامہ میں مہاراشٹرا پولیس نے الزام عائد کیا کہ وہ ملک میں تشدد بھڑکانے اور سیکوریٹی فورسیس پر گھات لگا کر حملوں کے منصوبے بنارہے تھے۔ ریاستی پولیس نے کہا کہ اس دعویٰ کے ’’ازالہ‘‘ کیلئے خاطرخواہ ثبوت ہیں کہ انہیں محض ان کے ناراض و اختلافی نظریات کے سبب گرفتار کیا گیا ہے۔ مہاراشٹرا پولیس نے پانچ درخواست گذاروں رومیلا تھاپر، ماہرین معاشیات پربھات پٹنائیک اور دیوکی جین، ماہر سماجی علوم ستیش دیشپانڈے اور ماہر قانون مجادارو والا کے جواز پر سوال اٹھایا اور کہا کہ تحقیقات کے معاملہ میں یہ ’’اجنبی‘‘ ہیں۔ مہاراشٹرا پولیس 28 اگست کو مختلف ریاستوں میں کئی جہدکاروں کے گھروں پر تقریباً بیک وقت دھاوے کی تھی اور کم سے کم پانچ جہدکاروں کو ماؤنوازوں سے مبینہ رابطہ پر گرفتار کرلیا تھا جس پر انسانی حقوق کے مدافعت کرنے والوں نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔ تلگو کے انقلابی ادیب و شاعر ورا ورا راؤ کو حیدرآباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے جہدکاروں ورنن گونزالویز اور ارون فریرا کو ممبئی ٹریڈ یونین جہدکار سدھابھردواج کو فریدآباد سے اور شہری آزادیوں کے جہدکار گوتم نوالکھا کو دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تمام کو گذشتہ سال 31 ڈسمبر میں منعقدہ یلغار پر تشدد کی تقریب کے ضمن میں گرفتار کیا گیا تھا جس (تقریب) کے بعد میں بھیما۔ کوریگاؤں موضع میں تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ سپریم کورٹ نے ان جہدکاروں کی گرفتاریوں کو کالعدم کرتے ہوئے انہیں 6 ستمبر تک ان کے گھروں پر نظربند رکھنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ میں اس مقدمہ کی آئندہ سماعت کل جمعرات کو مقرر ہے۔