گرداسپور میں دہشت گردانہ حملہ کی ابتدائی تحقیقات

عسکریت پسندوں کی پاکستان سے دراندازی کا شبہ

گرداسپور ۔ 28 ۔ جولائی : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ضلع گرداسپور میں کل کے دہشت گردانہ حملہ کے واقعہ کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لشکر طیبہ کے 3 مشتبہ عسکریت پسند پاکستان سے بامیال گاؤں کے راستہ ملک میں داخل ہوئے تھے ۔ یہ گاوں بین الاقوامی سرحد کے بالکل قریب ہے جبکہ اس حملہ میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ تحقیقات کاروں کو یہ امید ہے کہ ضبط شدہ گلوبل یوزشینگ سسٹم جو کہ سفر میں سمت معلوم کرنے کیلئے قطب نما کی طرح استعمال کیا جاتا ہے عسکریت پسندوں کی نقل وحرکت کا انکشاف کرے گا اور یہ برقی آلہ فارنسک تجزیہکیلئے روانہ کردیا گیا ۔ واضح رہے کہ فائرنگ کے تبادلہ میں مذکورہ 3 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں ۔ تحقیقات کے سلسلہ میں فارنسک ماہرین کی ایک ٹیم نے آج دینا نگر پولیس اسٹیشن سے متصل ایک ویران عمارت کا دورہ کیا جہاں پر یہ عسکریت پسند روپوش تھے ۔ دریں اثناء ڈائرکٹر جنرل پولیس پنجاب مسٹر سومیدھ سنگھ سائنی نے بتایا کہ عسکریت پسند اپنے ساتھ جدید ہتھیار لائے تھے ۔ ان کی تحویل سے چینی ساختہ گرینڈس اور AK47 بندوق برآمد ہوئے ہیں ان عسکریت پسندوں سے اسٹیشن ہاوز آفیسر اور ایس پی سے متصادم ہونے سے قبل سینٹری پر حملہ کردیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ منصوبہ بند تھا اور وہ مخصوص ہدایت پر عمل کررہے تھے ۔ ضلع گرداسپور کے ایس پی مسٹر گروپریت سنگھ نے بتایا کہ مہلوک عسکریت پسندوں کی نعشوں کو سیول ہاسپٹل میں محفوظ کردیا گیا اور ان کے ہتھیاروں کا معائنہ کیا جارہا ہے ۔ پنجاب اور جموں و کشمیر میں بین الاقوامی سرحد سے متصل علاقوں میں سخت چوکسی اختیار کرلی گئی ہے جہاں سے عسکریت پسندوں کی دراندازی کا خطرہ رہتا ہے ۔۔